گزر گئے۔ دوسرے یہ کہ کمالیہ میں کوئی مقام چلہ نانک کا بنا ہوا موجود ہے یا نہیں اور اس مقام کا نقشہ کیا ہے اور اس مقام کے پا س کوئی مسجد بھی ہے یا نہیں اور وہ مقام روبقبلہ ہے یا نہیں؟ تیسرے یہ کہ اگر منشی داراب صاحب کو کسی قسم کے (باوا) نانک( صاحب) کے سفر یاد ہوں۔ جو گرنتھ میں موجود ہوں۔ جو ہمارے مفید ہوں اور ان کا حوالہ یا دہو تو وہ بھی لکھ دیں۔ چوتھے یہ کہ کیا یہ ثابت ہو سکتا ہے کہ (باوا)نانک( صاحب ) کسی مسلمان بزرگ کا مرید ہوا تھا۔ اور آپ کی خدمت میں ایک نوٹس بھیجا جا تا ہے۔ اس کے متعلق جہاں تک ممکن ہو دستخط کرا کر بھیج دیں اور ایسے دستخط بھی بھیج دیں اور جو گورنمنٹ کی طرف درخواست جائے گی۔ اس پر دستخط کرائے جائیں۔ پیچھے سے نقل درخواست اور نقشہ گواہوں کے لئے بھیج دوں گا۔ والسلام خاکسار غلام احمد ازقادیان نوٹ:۔ اس خط پر تاریخ درج نہیں اور لفافہ محفوظ نہیں یہ ۱۸۹۵ء کا مکتوب ہے۔ جب کہ ست بچن زیر تالیف تھا۔(عرفانی) (۲۳۹) ملفوف بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ رسالہ عربی طبع ہور ہا ہے اور جو آپ نے اس کی مدد کے لئے ارادہ فرمایا ہے۔