نوٹ:۔ اس خط پر تاریخ درج نہیں اور افسوس ہے کہ لفافہ محفوظ نہیں۔ مگر سلسلہ مکتوبات ظاہر کرتا ہے کہ یہ نومبر ۱۸۹۵ء کا مکتوب ہے۔(عرفانی) (۲۳۷) ملفوف بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ افسوس کہ مجھ کو سوائے متواتر دو خط کے اور کوئی خط نہیں پہنچا۔ چونکہ دنیا سخت ناپایدار اور اس چند روزہ زندگی پر کچھ بھی بھروسہ نہیں۔ مناسب ہے کہ آپ التزام اور توبہ اور استغفار میں مشغول رہیں اور تدبر سے تلاوت قرآن کریم کریں اور نماز تہجد کی عادت ڈالیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو قوت بخشے۔ آمین۔ اشتہار چار ہزار… چھپ گیا ہے۔ امید کہ آپ کو پہنچ گیاہوگا۔باقی سب خیریت ہے۔ والسلام خاکسار غلام احمد عفی عنہ میاں نور احمد صاحب کوالسلام علیکم۔ (۲۳۷) ملفوف بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ضروری کام یہ ہے کہ جو (باوا) نانک (صاحب) نے کمالیہ ضلع ملتان میں چلہ کھینچا تھا۔ اس کے بارے میں منشی داراب صاحب سے دریافت ہو اکہ کس بزرگ کے مزار پر چلہ کھینچا تھا اور وہ مزار کمالیہ گائوں کے اندر ہے یا باہر ہے اور اس بزرگ کا نام کیا ہے اور کس سلسلہ میں وہ بزرگ داخل تھے اور کتنے برس ان کو فوت ہوئے