(۲۳۵) ملفوف بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مبلغ پچاس …روپے مرسلہ آپ کے معہ ۵ شیشی عطر کے مجھ کو پہنچ گئے۔ جزاکم اللہ خیرا۔ باقی سب طرح سے خیریت ہے۔ تینوں رسالے چھپ رہے ہیں۔ آپ کا ڈاک کا خط مجھ کو پہنچ گیا تھا۔ والسلام خاکسار غلام احمد عفی عنہ ۵؍ نومبر ۱۸۹۵ء (۲۳۶) ملفوف بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ عنایت نامہ پہنچا۔ بات یہ ہے کہ خد اتعالیٰ کی وحی کئی قسم کی ہوتی ہے اور وحی میں ضروری نہیں ہوتا کہ الفاظ بھی خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوں۔ بلکہ بعض وحیوںمیں صرف نبی کے دل میں معافی ڈالے جاتے ہیں اور الفاظ نبی کے ہوتے ہیں اور تمام وحییں اسی طرح کی ہوئی ہیں۔ مگر قرآن کریم کے الفاظ اور معانی دونوں خد اتعالیٰ کی طرف سے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ پہلی وحی کے معانی بھی معجزہ کے حکم میں تھے۔ مگر قرآن شریف معانی اور الفاظ دونوں کے رُو سے معجزہ ہے اور تورات میں یہ خبر دی گئی تھی کہ وہ دونوں کے رُو سے خد ا تعالیٰ کی طرف سے ہوگا۔ تفصیل اس کی انشاء اللہ القدیر بروقت ملاقات سمجھا دوں گا۔ نقل خط امام الدین بھیج دیں۔ وہ نیم مرتد کی طرح ہے۔ خاکسار غلام احمد