رسالہ انوارالاسلام کے ساتھ شامل کرکے اپنے مخلص دوستوں کے نام بھیجے جاویں اور وہ ایک جلد ان کو مجلد کرالیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
۲؍نومبر ۱۸۹۴ء
محبی اخویم میاں نور احمد صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔ آپ کا پہلا خط مجھے معلوم نہیں کب پہنچا۔ شاید سہو سے نظر انداز ہوگیا۔ اگر کوئی خاص مطلب ہے۔ تو اس سے اطلاع بخشیں تااس کا جواب لکھا جاوے۔ اس وقت وقت تنگ ہے۔ اس لئے زیادہ نہیں لکھا گیا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
۲؍نومبر ۱۸۹۴ء
(۲۲۳) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کا محبت نامہ مجھ کو ملا۔ بہت خوب ہے کہ آپ انوارالا سلام معہ جملہ اشتہارات کے مجلد کرالیں۔ اگر ایساہی ایک صاحب کریں تو بہت ہی بہتر ہوگا۔ امید کہ انوار الاسلام آپ کی خدمت میں پہنچ گئی ہوگی۔ باقی سب خیریت ہے۔
خاکسار
نوٹ:۔ اس مکتوب پر خاکسار لکھ کر آگے اپنا نام حضرت نہیں لکھ سکے۔ اورنہ تاریخ درج کی ہے۔ مگر مہر سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ ۸؍نومبر ۱۸۹۴ء کو قادیان سے پوسٹ کیا گیا ہے۔ (عرفانی)
(۲۲۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم