گواہ ہو گا۔ اب جب تک پہلے مباہلہ کا فیصلہ نہ ہو۔ دوسرا مباہلہ کیونکر ہو۔ علاوہ اس کے اسی مباہلہ کی تاریخ میاں محی الدین لکھو کے والے اور ایسا ہی مولوی محمد جبار کو ( عبدالجبار مراد ہے۔عرفانی)کو رجسٹری کرا کر خط بھیجا گیا کہ اس تاریخ پر تم بھی آکر مباہلہ کر لو۔ اگر تاریخ مقررہ پر نہ آئے تو پھر کاذب ٹھہرو گے۔ مگر بحالیکہ ان کی رسیدیں بھی آگئیں اور کافی مہلت بھی دی گئی۔ لیکن وہ نہ آئے۔ رسیدیں موجود ہیں۔ ایسا ہی لودھیانہ میں بھی رجسٹری شدہ خط بھیجے گئے تھے اور دہلی اور پٹیالہ میں بھی۔
غلام احمد عفی عنہ ۱۹؍ اگست ۱۸۹۳
(۲۰۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کا عنایت نامہ پہنچا۔ اسی جگہ سے آپ کے خط کے جواب میں حتی الوسع توقف نہیں ہوتا۔ شاید کسی وجہ سے خط نہ پہنچا ہو۔ دو رسالہ عربی چھپ رہے ہیں اور ایک رسالہ نہایت عمدہ اردو میں چھپ ہے۔ شاید یہ کام ایک ماہ تک ختم ہو۔ امید کہ اپنے حالات خیریت آیات سے مجھ کو مطلع فرماتے رہیں گے۔
والسلام خاکسار غلام احمد از قادیان ۲۵؍ ستمبر ۱۸۹۳ء
نوٹ:۔ اس وقت چوہدری صاحب کورٹ انسپکٹر تبدیل ہو چکے تھے اور محکمہ ریلوے سے دوسری طرف منتقل ہو گئے تھے۔ اب لفافہ پر حضرت اقدس لکھتے تھے۔
بمقام منٹگمری۔ کچہری صدر۔ بخدمت مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب کورٹ انسپکٹر پولیس۔(عرفانی)
(۲۰۵)پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
مبلغ دس روپیہ مرسلہ آپ کے پہنچ گئے۔ جزاکم اللہ خیراً۔ کتابیں ابھی چھپ رہی ہیں۔ جس وقت آئیں گی۔ آپ کی خدمت میں ارسال ہوں گی۔ باقی سب خیریت ہے۔ امید کہ اپنے حالات سے ہمیشہ مطلع فرماتے رہیں۔ والسلام
نوٹ:۔ اس خط پر آپ نے دستخط نہیں کئے اور تاریخ بھی درج نہیں فرمائی۔ قادیان کی مہر اور ۱۸؍ اکتوبر ۱۸۹۳ء کی ہے۔(عرفانی)