خاکسار غلام احمد از قادیان ۲۵؍ جولائی ۱۸۹۲ء
(۲۰۳) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ تعجب کہ کس قدر آپ کے پاس کسی نے جھوٹ بولا اور دوسرا تعجب کہ آپ کو بھی حقیقت واقعہ سے اطلاع نہیں ہوئی۔ بات یہ ہے کہ جب کہ عاجز امرتسر گیا اور جاتے ہی عاجز نے ایک خط رجسٹری کرا کر عبدالحق کو مباہلہ کے لئے بھیجا۔ کہ تم اس وقت مجھ سے مباہلہ کر لو۔ لیکن اس نے بدست منشی محمد یعقوب صاحب ایک خط اس مضمون کا لکھا کہ اس وقت تم عیسائیوں سے مباہلہ کرتے ہو۔ اس ووقت میں مباہلہ مناسب نہیں دیکھتا۔ جس وقت لاہور میں مولوی غلام دستگیر سے بحث ہو گی۔ اس وقت مباہلہ کروں گا۔ لیکن اس کے جواب میں لکھا گیا کہ جو شخص ہم میں سے اعراض کرے اور تاریخ مقررہ پر مقام مباہلہ میں حاضر نہ آوے۔ اس پر خد اتعالیٰ کی لعنت ہو۔ چنانچہ وہ اس سخت خط کو دیکھ کر بہر حال مباہلہ کے لئے تیار ہو گیا اور ایسا ہی ایک محمد حسین بٹالوی کو بھی لکھا گیا تھا۔ مگر تاریخ مقررہ پر عبدالحق مباہلہ پر آگیا اور امرتسر میں جو بیرون دروازہ رام باغ عید گاہ متصل مسجد ہے۔ اس میں مباہلہ ہوا اور کئی سو آدمی جمع ہوئے۔ یہاں تک کہ بعض انگریز پادری بھی آئے اور ہماری جماعت کے احباب شاید چالیس کے قریب تھے اور عبدالحق بھی آیا اور بہت سی بددعائیں دیں۔ لیکن محمد حسین بٹالوی چارو ناچار مباہلہ کے میدان میں آیا۔ مگر مباہلہ نہیں کیا اور سب لوگ معلوم کر گئے۔ کہ وہ گریز کر گیا۔ یہ سچی حقیقت ہے۔ جس کا شاید د س ہزار کے قریب باشندہ امرتسر