آپ کے برادر زادہ کی خبر سن کر بہت رنج واندوہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ اس کے تمام عزیزوں کو صبر عطا فرمائے اور اس مرحوم کو غریق رحمت کرے۔ اب تاریخ جلسہ ۲۷؍ دسمبر ۱۸۹۲ء بہت بزدیک آگئی ہے۔ آپ کا شامل ہونا ضروری ہے ماسوائے اس کے انتظام دو تین شطرنجی اور قالین کاا گر ہو سکے تو ضرور کر لیں۔ یہ تو پہلے آجانی چاہئیں۔ اگر آپ دو روز پہلے ہی تشریف لاویںتو مناسب ہے۔ والسلام خاکسار غلام احمداز قادیان ضلع گورادسپورہ ۱۶؍ دسمبر ۱۸۹۲ء (۱۹۸) ملفوف افسوس ہے کہ یہ خط پھٹ چکا ہے۔ اس میں سے صرف مندرجہ ذیل حصہ باقی ہے۔(عرفانی) بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آپ کامحبت نامہ پہنچا۔ آپ کی بار بار کی تکلیفات کی …………معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی جلسہ کے لئے ضروری سامان وغیرہ لانے کے متعلق تاکیدی خط تھا اور اس میںحضرت نے عذر کیا ہے کہ آپ کو بار بار ضروریات سلسلہ کے متعلق تکلیف دی جاتی ہے۔ اس سے حضرت اقدس کی پاکیزہ سیرۃ کے بہت سے پہلوئوں پر روشنی پڑتی ہے کہ آپ بالطبع اپنے احباب کو کسی قسم کی تکلیف دینا چاہتے تھے اور اگر خدا تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کے ذریعہ مخلوق کی روحانی ترقی اور اخلاقی اصلاح کا یہ ذریعہ قرار نہ دیا ہوتا تو آپ کا بالطبع اس سے نفرت تھی۔ لیکن سنت اللہ یہی ہے اور اسی منازل سکوک طے ہو سکے تھے۔ چوہدری صاحب کی یہ خوش قسمتی تھی کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس بے تکلفی سے انہیں نوازتے تھے اور یہ سعادت قابل رشک