مکرمی اخویم ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
عنایت نامہ معرفت اخویم میر عباس علی شاہ صاحب مجھ کو ملا۔ خدا تعالیٰ آپ کو اپنی محبت عطا کرے۔ آپ کے اشعار آپ کے صدق طلب پر گواہ ہیں ۔ جزاکم اللہ۔ میں انشاء القدیر دہم نومبر ۸۹ء کو قادیان کی طرف جانے کے لئے ارادہ رکھتا ہوں۔ آئندہ ہرچہ مرضی مولا۔ پیراندتا میرے ملازم کے امر نکاح کو خوب یارکھیں۔ آپ کی ادنی کوشش سے اس غریب کا کام ہوجائے گااور آپ اگر ادنی توجہ کریں گے تو ضرور انشاء اللہ کوئی صورت نکل آوے گی۔ مگر چاہیئے۔ عورت جوان باکرہ بیس بائیس سال سے زیادہ نہ ہواور بیوہ نہ ہوکہ اس میں فتنہ پیدا ہوتا ہے۔ دلی توجہ سے تلاش فرمایں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۹؍نومبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
کل لودہانہ سے قادیان آکر آپ کا دوسرا خط ملا۔ اشعار آبدار جو آپ نے دلی درد اورجوش سے لکھے تھے۔ پڑھ کر آپ کے لئے دعا خیر کی گئی۔ ترتب اثر وقت پر موقوف ہے کیونکہ اللہ جل شنانہ‘ نے ہر ایک بات کو اوقات سے وابستہ رکھا ہے ۔ آپ کی ملاقات کا بہت شوق ہے اور مناسب ہے کہ آپ گنجائش کے وقت میں ضرور ملاقات کریں کہ اس میں انشاء اللہ القدیر فوائد بے شمار ہیں۔ پیراں دتہ کے لئے ضرور خیال رکھیں ۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۳؍ نومبر ۱۸۸۹ء