(۱۶۸) ملفوف بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم محبی مشفقی اخویم ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔ عنایت نامہ پہنچا۔ آپ کے اشعار پاکیزہ اور عمدہ دل سے نکلے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ باایں ہمہ متانت ایسی ہے۔ کہ گویا ایک اہل زبان شاعر کی یہ امر خداداد ہے۔ خدا تعالیٰ آپ کو اپنی محبت بخشے۔ دنیا فانی اور محبت دنیا ہمہ فانی ۔ جس طرح آسمان پر ستارہ نظر آتے ہیں کہ ان کے نیچے کوئی ستون نہیں ۔ خدا تعالیٰ کے حکم سے ٹھہرے ہوئے ہیں اور حکم کی پابندی سے بے ستون کھڑے ہیں گرتے نہیں۔ اسی طرح مومن بھی حکم کا پابند ہے۔ خد اتعالیٰ کی فرمانبرداری پر کھڑا رہتا ہے گرتا نہیں۔ مومن کا دینا اور نفس کو چھوڑنا ایک خارق عادت امر ہے۔ وہ تبدیلی جو خدا تعالیٰ اس میں پید اکرتا ہے۔ وہ مومن کوقوت کو دیتی ہے۔ ورنہ ہر ایک شخص فانی لذت کا طالب اور شیطانی خیال اس پر غالب ہے۔ ……پر شیطان غالب نہیں آتا۔ کیونکہ وہ خدا تعالیٰ سے بیعت الموت کر چکا ہے۔ شیطان پر وہی فتح پاتا ہے جو بیعت الموت کرے۔ جیسے کہ آپ کے اشعار میں لذت ہے۔ خدا تعالیٰ آپ کے دل میں ایسی ہی سچی رقت پید اکرے۔ ایک شخص جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں شاعر تھا اور ایمان نہیں لاتا تھا۔ ایک نفس پرست آدمی تھا۔ لیکن اس کے موحدانہ اور عارفانہ تھے۔ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شعر سے نہایت پاکیزہ تھے۔ آنحضرت بہت خوش ہوئے اور فرمایا۔ امن شعرلا وکفر نفسہ۔ یعنی شعر اس کا ایمان لایا اور نفس اس کاکافر ہوا۔ خدا تعالیٰ آپ کے شعر اور آپ کے دل کو ایک ہی نور سے منور کرے۔ مناسب ہے کہ یہ اشعار آپ