(۴۰) ملفوف بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مخدومی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ بعد السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ پختہ ارادہ ہے کہ آخیر نومبر تک یہ عاجز قادیان کی طرف روانہ ہوگا۔ ابھی کوئی دن مقرر نہیں کہ کب تک یہاں سے روانہ ہونا پڑے۔ اگر موقع نکلا تو انشاء اللہ القدیر اطلاع دی جائے گی۔ اللہ جلشانہ اس اخلاص اور خدمت کا آپ کو بہت اجر بخشے۔ شیخ مہر علی شاہ نسبت ضرور قادیان میں ۲۶؍ اپریل ۱۸۸۶ء میں ایک خطرناک خواب آئی تھی جس کی یہی تعبیر تھی کہ ان پر ایک بڑی بھاری مصیبت نازل ہوگی۔ چنانچہ انہی دنوں ان کواطلاع بھی دی گئی تھی۔ خواب یہ تھی کہ ان کی فرش نشت کوآگ لگ گئی اور ایک بڑا تہکہ برپا ہوا اور ایک پرہول شعلہ آگ کا اٹھا او رکوئی نہیں تھا۔ جو اس کوبجھاتا۔ آخر میں میںنے بار بار پانی ڈال کر اس کو بجھا دیاپھر آگ نظر نہیںآئی مگر دھواں رہ گیا۔مجھے معلوم نہیں تھا کہ کس قدر اس نے آگ جلا دی۔ مگر ایسا ہی دل گزرا کہ تھوڑا نقصان ہوا۔ یہ خواب تھی۔ یہ خط شیخ صاحب کے حوالات میں ہونے کے بعد ان کے گھر سے ان کے بیٹے کوملا۔ پھر بعد میں اس کے بھی ایک دو خواب ایسے ہی آئے جن میں اکثر حصہ وحشت ناک اور کسی قدر اچھا تھا۔ میں تعبیر کے طور پر کہتا ہوں کہ شاید یہ مطلب ہے کہ درمیان میں سخت تکالیف ہیں اور انجام بخیر ہے مگر ابھی انجام کی حقیقت مجھ پر صفائی سے نہیں کھلی۔ جس کی نسبت دعوے سے بیان کیا جائے واللہ اعلم باالصواب۔ شیخ صاحب فی الحقیقت سپرد ششن ہو گئے۔ انا للہ وا نا الیہ راجعون۔ میں ان کی نسبت بہت