مکتوب نمبر۷۵
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلی عَلٰی رَسُولِہٖ الکَرِیْم
مخدومی مکرمی اخویم مولوی صاحب سلمہ تعالیٰ۔
محبت نامہ جو آنمخدوم کے مرتبہ یقین اور اخلاص اور شجاعت اور للہی زندگی پر ایک محکم دلیل اور حجت قویہ تھا پہنچ کر باعث انشراح خاطر و سرور و ذوق ہوا۔ بلاشبہ اس درجہ کی قوت و استقامت و جوش و ایثار جان و مال للہ اس چشمہ صافیہ کمال ایمانی سے نکلتا ہے جس میں چمکتا ہوا یقین اس امر کا پورے زور کے ساتھ موجود ہوتا ہے کہ خدا ہے اور وہ صادقوں کے ساتھ ہے۔
اس عاجز نے ارادہ کیا تھا کہ بلاتوقف جناب الٰہی میں اس بارہ میں توجہ کروں۔ لیکن دورہ مرض اور ضعف دماغ اور ایک امر پیش آمدہ کی وجہ سے اس میں تاخیر ہے اور امید رکھتا ہوں کہ جس وقت خدا تعالیٰ چاہے مجھے اس توجہ کے لئے توفیق بخشی جائے گی۔ اوّل حضرت احدیث جلشانہٗ سے اجازت لینے کے لئے توجہ کی جائے گی۔ پھر بعد اس کے بعد یقینہ شرائط فریقین امر خارق عادت کے لئے توجہ ہوگی۔ یہ بات مسلم اور واضح رہے کہ راستباز انسان کیلئے ایسے امور کی غرض سے کسی قدر مجاہدہ ضروری ہے۔ الکرامات ثمرۃ مجاہدات، علامت طبع بہت حرج انداز ہے۔ اگریہ مقابلہ صحت اور طاقت دماغی کے ایام میں ہوتا تو یقین تھا کہ تھوڑے دن کافی ہوتے۔ مگر اب طبیعت تحمل شداید مجاہدات نہیں رکھتی اور ادنیٰ درجہ کی محنت اور خوض اور توجہ سے جلد بگڑ جاتی ہے۔ اگر ڈاکٹر صاحب کو طلب