تر رسالہ سراج منیر طبع ہو گا۔ آٹھ سو روپیہ جمع تھا۔ وہ سب رسالہ چشم آریہ پر خرچ ہو گیا۔ اس رسالہ میں کچھ تو بوجہ علالت طبع اس عاجز اور کچھ دیگر مواقع سے مطبع وغیرہ سے توقف ہوئی۔ اب یہ رسالہ سرمہ چشم آریہ امید قوی ہے کہ پندرہ روز تک من کل الوجوہ تیارہوکر میرے پاس پہنچ جائے گا۔ چونکہ رسالہ ضخامت میں بہت بڑا ہو گیا ہے او رخرچ بھی اس پر بہت زیادہ ہو اہے اور ابھی وہ سو روپیہ دینا ہے اس لئے قیمت اس کی ۱۲؍ مقرر کی گئی ہے جس زمانہ میں یونہی تخمینہ سے ۴؍ قیمت مقرر کی تھی اس زمانہ میں آپ نے ڈیڑھ سو رسالہ کا فروخت کرنا اپنے ذمہ لیا تھا۔ پس اس حساب سے ……کا رسالہ آپ کے ذمہ فروخت کرانا ہے۔ لیکن اس سے قطع نظر کر کے اگر آپ محض اللہ پوری پوری کوشش کریں اور جہاں تک ممکن ہو رقم کثیر جمع کرنے میں سعی مبذول فرماویں۔ تو نہایت ثواب کی بات ہے۔ مجنملہ اس کے پانچ سو روپیہ منشی عبدالحق صاحب اکائنٹنٹ شملہ کا ہے جو بطور قرضہ طبع رسالہ کے لئے لیا گیا۔ اور تین سو روپیہ کاچندہ ہے۔اس میں بہت کوشش کرنی چاہئے۔ تا سراج منیر کی طبع میں توقف نہ ہو۔ امید ہے کہ یہ کوشش موجب خوشنودی رحمن ہو آپ کے رفیق ہندو کو اس رسالہ کا پڑھنا مفید ہے اگر وہ غور سے پڑھے اور نجابت طبع رکھتا ہو او رسعادت ازلی مقدر ہو تو ہدایت پانے کے لئے کافی ہے۔ انشاء اللہ القدیر دعا بھی کروں گا۔ کبھی کبھی یاد دلاتے رہیں۔ میر احافظہ بہت خراب ہے۔ اگر کئی دفعہ کسی کی ملاقات ہو تب بھی بھول جاتا ہوں یاد دہانی عمدہ طریقہ ہے۔ حافظ کی یہ ابتری ہے کہ بیان نہیں کر سکتا۔ واللہ فی کل فعل حکمتہ۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از صدر انبالہ حاطہ ناگ پہنی