حق ہوگی تو وہ تین باتیں بآسانی قبول کریں گے۔
(۱) اوّل یہ کہ میعاد توجہ یعنی وہ میعاد جس کے اندر کوئی امر خارق عادت ظاہر ہونے والا پیش از وقوع بتلایا جاوے۔ اس کے موافق ہو۔ جو خدا تعالیٰ ظاہر کرے۔
(۲) دوم جو امر ظاہر کیا جائے یعنی منجانب اللہ بتلایا جاوے اس کی اس معیاد کی انتظار کریں جو من جانب اللہ مقرر ہو۔ ہاں میعاد ایسی چاہئے جو معاشرت کے عام معاملات میں قبول کے لائق سمجھی گئی ہو اور عام طور پر لوگ اپنے کاموں میں ایسی میعادوں کے انتظار کے عادی ہوں اور اپنے مالی معاملات کو ان میعادوں پر چھوڑتے ہوں یا اپنے دوسرے کاروبار ان میعادوں کے لحاظ سے کرتے ہوں اس سے زیادہ نہ ہو۔
(۳) امر خارق عادت پر کوئی ناجائز اور بے سود شرطیں نہ لگائی جائیں بلکہ خارق عادت صرف اسی طور سے سمجھا جائے جو انسانی طاقتیں اس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہوں۔ مگر یہ سب اس وقت سے ہوگا کہ جب پہلے اجازت الٰہی اس بارے میں ہو جاوے۔
آپ کی ملاقات کے لئے دل بہت جوش رکھتا ہے اور آپ نے فرمایا تھاکہ ہم آنے کے لئے تیار ہیں اگر آپ تشریف لاویں تو یہ سب باتیں زبانی مفصل طور پر بیان کی جائیں گی۔ عبدالرحمن لڑکا بھی آپ کے انتظار میں مدت سے بیٹھا ہے۔ مولوی عبدالکریم صاحب منتظر ہیں آپ ضرور مطلع فرماویں کہ آپ کب تشریف لاویں گے۔ والسلام
خاکسار
غلام احمد
۳۱؍ مارچ ۱۸۹۱ء
نوٹ: جموں میں ایک ڈاکٹر جگن ناتھ تھے انہوں نے حضرت حکیم الامۃ کے ذریعہ حضرت اقدس سے نشان دیکھنا چاہا تھا مگر پھر وہ مقابلہ کے لئے قائم نہ رہا۔ (عرفانی)
٭٭٭