اس وقت مناسب ہے۔ جب رسالہ تیار ہو جائے۔ کیونکہ تیاری اس کاتخمینہ معلوم نہیں ہو سکتا او ر انشاء اللہ اب عنقریب چھپنا شروع ہو گا اور میںآپ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ خداوند کریم جلشانہ آپ کو ترودات پیش آمدہ سے مخلصی عطا فرماوے آمین ثم آمین۔ بخدمت چوہدری محمد بخش صاحب سلام مسنون۔زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۲۲؍ مارچ ۱۸۸۶ء
نوٹ۔ یہ رسالہ جس کااس مکتوب میںذکر ہے سرمہ چشم آریہ ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہوشیار پور تشریف لے گئے تھے وہاں لالہ مرلی دھر سے مباحثہ ہو گیا۔ اس مباحثہ کو ترتیب دے کر حضرت نے شائع کرنے کاارادہ فرمایا۔ تو چوہدری رستم علی صاحب نے اس کی طبع و اشاعت کے لئے مدد دینے کی درخواست کی تھی۔ اس مکتوب سے جہاںحضرت چوہدری صاحب کے اخلاص پر روشنی پڑتی ہے وہاں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کے ایک پہلو کا بھی اظہار ہے اگر آپ کو صرف روپیہ لینا مقصود ہوتا تو فوراً لکھ دیتے کہ بھیج دو مگر آپ نے یہ پسند نہیں کیا جب تک رسالہ کاتخمینہ وغیرہ نہ ہو جائے۔ ابتداً حضرت اقدس کا خیال تھا کہ یہ رسالہ چھوٹا سا ہو گا مگر بعد میں جب وہ مطبع میں گیا تو ایک ضخیم کتاب بن گیا۔ (عرفانی)
(۳۰) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ‘ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔