چاہے تو ۲؍ مارچ ۱۸۹۱ء کو یہاں سے روانہ ہو کر ۳؍ مارچ ۱۸۹۱ء کو لودہانہ میں پہنچ جائے۔ اخویم حکیم فضل دین صاحب کی تحریر سے معلوم ہوا کہ آنمکرم غالباً لاہور میں تشریف لائیں گے۔ آنمکرم اطلاع دیں کہ مولوی عبدالکریم صاحب خط کو چھپوا دیں اور کچھ آپ بھی لکھ دیں۔والسلام خاکسار۔ غلام احمد عفی عنہ نوٹ: اس خط پر کوئی تاریخ نہیں مگر ظاہر ہے کہ یہ اواخر فروری ۱۸۹۱ء کا مکوتب ہے۔ (عرفانی) مکتوب نمبر۷۱ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلی عَلٰی رَسُولِہٖ الکَرِیْم مخدومی مکرمی اخویم۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ عنایت نامہ پہنچ کر موجب مسرت و فرحت ہوا۔ اگرچہ اس عاجز کی طبیعت صحت پر نہیں اور اندیشہ ہے کہ بیمار نہ ہو جاؤں لیکن اگر آنمکرم مصلحت دیکھتے ہیں تو میں لاہور میں حاضر ہو سکتا ہوں۔ میرے خیال میں کوئی عمدہ نتیجہ ایسے مجمع کا نظر نہیں آتا۔ انا علی علم من عنداللّٰہ وھم علی رای من انفسھم ہاں یہ ممکن ہے کہ ان کے خیالات پیش کردہ معلوم کر کے ان کے رفع دفع کیلئے کچھ اور بھی ازالہ اوہام میں لکھا جائے مگر یہ بھی غیر ضروری معلوم ہوتا ہے یہ عاجزازالہ اوہام میں بہت کچھ لکھ چکا ہے بہرحال اگر آنمخدوم مصلحت وقت سمجھیں تو میں حاضر ہو سکتا ہوں بشرطیکہ طبیعت اس دن علیل نہ ہو۔ غزنوی فتنہ اور مباہلہ کا مطالعہ میاں عبدالحق صاحب نے جو پنجاب اور ہندوستان میں