پرسوں کی کیا تعبیر ہے۔ مجھے معلوم نہیں کہ ایسا پُر اشتعال حکم کسی اشتعال کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ کیا بدقسمت وہ ریاست ہے جس سے ایسے مبارک قدم نیک بخت اور سچے خیر خواہ نکالے جائیں اور معلوم نہیں کہ کیاہونے والا ہے۔ حالات سے مجھے بہت جلد مفصّل اطلاع بخشیں اور یہ عاجز انشاء اللہ القدیر ثمرات بینہ دعا سے اطلاع دے گا۔ بفضلہ دمنہٖ تعالیٰ۔ مجھے فصیح کی نسبت حالات سن کر نہایت افسوس ہوا۔ اپنے محسن کا دل سخت الفاظ سے شکستہ کرنا اس سے زیادہ اور کیا نااہلی ہے۔ خدا تعالیٰ ان کو نادم کرے اور ہدایت بخشے۔ خاکسار غلام احمد عفی عنہ از قادیان ۲۲؍ اگست ۱۸۹۲ء مکتوب نمبر۴۲ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلی عَلٰی رَسُولِہٖ الکَرِیْم مخدومی مکرمی مولوی حکیم نورالدین صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الحمدللّٰہ والمنۃ کہ کل کے خط سے بخیر و عافیت آپ کے واپس تشریف آوری کی خوشخبری معلوم ہوئی۔ بشیر احمد عرصہ تین ماہ تک برابر بیمار رہا۔ تین چار دفعہ