اپنی جانیں خدا تعالیٰ کے راہ میں دیں۔ تا توحید کی حقیقت انہیں حاصل ہو۔سو میں آپ کو خالصا ً للہ نصیحت دیتا ہوں کہ آپ اس حزن و غم سے دستکش ہو جائیں اور اپنے محبوب حقیقی کی طرف رجوع کریں۔ تا وہ آپ کو برکت بخشے او ر آفات سے محفوظ رکھے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدا ز قادیان
یکم مارچ ۱۸۸۸ء
(۱۱۹) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحمن۔ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ موجب خوشی ہوئی۔ اللہ جلشانہ آپ کو اس اخلاص اور محبت کا اجر بخشے اور آپ سے راضی ہو اور راضی کرے۔ آمین ثم آمین۔ حال یہ ہے کہ یہ عاجز خود آرزو خواہاں ہے کہ ماہ رمضان آپ کے پا س بسر کرے۔ لیکن نہایت وقت در پیش ہے کہ آج کل میرے دو نو بچے ایسے ضعیف اور کمزور ہو رہے ہیں کہ ہفتہ میں ایک دو دفعہ بیمار ہوجاتے ہیں اور میرے گھر کے لوگ اس جگہ کچھ قرابت نہیں رکھتے اور ہمارے کنبہ والوں سے کوئی ان کا غمخوار اور انیس نہیں ہے۔ اس لئے اکیلا سفر کرنا نہایت دشوار ہے۔ میںنے تجویز کی تھی کہ ان کوانبالہ چھائونی میں ان کے والدین کے پاس چھوڑ آئوں۔مگر ان کے والدین نے اس بات کو چند وجوہ کے سبب سے تاخیر میں ڈال دیا۔ اب مجھے ایک طرف یہ شوق بھی نہایت درجہ ہے کہ ایک ماہ تک ایام گرمی میں آپ کے پاس رہوں اور اسی جگہ رمضان کے دن بسر کروں اور ایک طرف یہ موافع در پیش ہیں اور معہ عیال پہاڑ کا سفر کرنا مشکل اور صرف کثیر پر موقوف ہے۔ مستورات کا پہاڑ پر