نوٹ: اس مکتوب میں حضرت مسیح موعود کے دعویٰ کے متعلق جس امر پر روشنی پڑتی ہے وہ عجیب ہے۔ آپ کو حضرت حکیم الامۃ نے دمشقی حدیث الگ رکھ کر مثیل مسیح کے دعویٰ کے متعلق لکھا ہے مگر حضرت نے صاف فرمایا کہ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ خدا تعالیٰ کا فرمانبردار بندہ بن جاؤں۔ اس حصہ کو پڑھو تو کھل جاتا ہے کہ آپ بالطبع پبلک میں آنے سے کارہ ہیں اور آپ صرف خداتعالیٰ کے عشق و مابت میں سرشار ہیں۔ مگر خدا تعالیٰ آپ کو باہر نکال رہا ہے اور مامور کر کے دعوت پر مجبور کرتا ہے۔ حضرت اس کے لئے تیار کئے جاتے ہیں۔
حضرت مولوی صاحب گویا ابتلا سے ڈرتے ہیں گو صاف الفاظ میں اس کا اظہار نہیں مگر حضرت حجۃ اللہ ذرا بھی پرواہ نہیں کرتے۔ (عرفانی)
مکتوب نمبر۶۲
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلی عَلٰی رَسُولِہٖ الکَرِیْم
مخدومی ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ عاجز شاید کل یا پرسوں تک لاہور جائے پھر آپ کی خدمت میں جلد اطلاع دوں گا۔ محمد بیگ کی نسبت آپ کو یاد دلاتا ہوں کہ ایک خاص طور پر مہربانی سے بھری توجہ اس کی نسبت فرماویں تا کہ وہ خدا تعالیٰ کے فضل و کرم سے جلد صحت یاب ہو جائے اور اس کو آپ تسلی دیں کہ پورے طور پر صحت یاب ہونے کے بعد اس کی نوکری کا بھی بندوبست کیا جائے گا۔ غرض اس پر مہربانی کی نظر فرماویں اور ہر طرح سے اس کی نیکی کا خیال رکھیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۲۲؍ جون ۱۸۹۱ء