اور ایک خویش کی وجہ سے دو بیگانوں پر رحم کر دیا۔ امید ہے کہ اپنی روانگی سے پہلے اس عاجز کو ضرور مطلع فرماویں گے۔ اس قدر میں نے لکھا تھا کہ پھر نہایت عاجزی سے فضل احمد کا خط آیا ہے کہ خدمت میں مولوی صاحب کے میری نسبت ضرور لکھیں۔ آنمکرم اس کو بلا کر اطلاع دے دیں کہ تیری نسبت وہاں سے سفارش لکھی ہے۔ اگر مناسب سمجھیں کسی کو اس کی نسبت سفارش کر دیں کہ وہ سخت حیران ہے۔ اس کی ایک بیوی میرے ساتھ اس جگہ ہے اور ایک قادیان میں ہے۔
خاکسار
غلا م احمد عفی عنہ
لودہیانہ محلہ اقبال گنج
نوٹ: اس خط پر تاریخ نہیں مگر لدہیانہ کے پتہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ۱۸۹۱ء کا ہے۔ (عرفانی)
مکتوب نمبر۸۴
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلی عَلٰی رَسُولِہٖ الکَرِیْم
مخدومی مکرمی اخویم مولوی صاحب سلمہ تعالیٰ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مبلغ تنتیس روپیہ معرفت مولوی محمد حسین صاحب مجھ کو پہنچ گئے۔ یہ آپ کا کمال اخلاص اور غایت درجہ کی محبت ہے کہ باوجود نہ ہونے روپیہ کے وقت پر آپ نے قرض لے کر روپیہ بھیجا اور مجھے خارجاً معلوم ہوا ہے کہ پہلے بھی آپ نے ایک دو مرتبہ ایسا ہی کیا تھا۔ جزاکم اللّٰہ کماعملتم۔ آپ نے لکھا تھا کہ رفاقت اور دوستی میں مجھے نسبت فاروقی ہے مگر میرے خیال میں آپ کو نسبت صدیقی ہے کیونکہ انشراح صدر سے ایثار مال اور رفاقت فرمانے تک مستعد ہونا یہ ہمت صدیقی تھی اور میں جس نیت سے آپ کو تکلیف دیتا