مکتوب نمبر۶۱
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلی عَلٰی رَسُولِہٖ الکَرِیْم
مخدومی مکرمی اخویم ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچ کر بباعث شدت علالت طبع اخویم مولوی غلام علی صاحب بہت تردّد ہوا اور خط کے پڑھنے کے بعد جناب الٰہی میں بہت دعاکی گئی اور پھر رات کو بھی دعا کی گئی اور اسی طرح میں انشاء اللہ القدیر بہت جدوجہد سے دعا کروں گا۔ آپ بھی ان کے حق میں دعا کریں اور ان کو مطمئن کریں کہ گو کیسے عوارض شدیدہ ہوں۔ خدا تعالیٰ کے فضل کی راہیں ہمیشہ کھلی ہیں اس کی رحمت کا امیدوار رہنا چاہئے ہاں اس وقت اضطراب میں توبہ و استغفار کی بہت ضرورت ہے۔
یہ ایک نکتہ یاد رکھنے کے لائق ہے کہ جو شخص کسی بلا کے نزول کے وقت میں کسی ایسے عیب اور گناہ کو توبہ نصوح کے طور پر ترک کر دیتا ہے جس کا ایسی جلدی سے ترک کرنا ہرگز اس کے ارادہ میں نہ تھا تو یہ عمل اس کے لئے ایک کفّارہ عظم ہو جاتا ہے اور اس کے سینہ کے کھلنے کے ساتھ ہی اس بلا کی تاریکی کھل جاتی ہے اور روشنی امید کی پیدا ہو جاتی ہے۔ سو مولوی صاحب کو آپ بخوبی سمجھا دیں کہ دلی استغفار سے خدا تعالیٰ سے زیادہ ربط پیدا کر لیں اور مجھے جس قدر اس کے لئے تردّد اور غم ہے خدا تعالیٰ خوب جانتا ہے اور میں انشاء اللہ بہت دعا کروں گا۔ خدا تعالیٰ ان پر فضل وارد کرے اور جلد تر صحت کامل بخش کر اس خوشخبری کو اس عاجز تک پہنچاوے۔ وھو علی کل شی قدیر