بسعی مولوی عبدالجبار صاحب شائع کئے ہیں جن میں مباہلہ کی درخواست ہے ان اشتہارات سے لوگوں پر بہت بُرا اثر پڑا ہے سو میں چاہتا ہوں کہ مباہلہ کا بھی ساتھ ہی فیصلہ ہو جائے اور ان کے الہامات کا فیصلہ خدا تعالیٰ آپ کر دے گا۔ اس جلسہ کی بناء سید فتح علی شاہ صاحب کی طرف سے ہے اور وہ بہرحال ۱۲؍ مارچ ۱۸۹۱ء کوحج کے لئے روانہ ہو جائیں گے اور گیاراں مارچ تک ہم کسی صورت میں پہنچ نہیں سکتے۔ اگر یہ فتح علی شاہ صاحب دس دن اور ٹھہر جائیں تو اکیس مارچ ۱۸۹۱ء تک یہ عاجر بآسانی امرتسر میں آ سکتا ہے۔ آئندہ جیسی مرضی ہو۔
مفتی فضل الرحمن کے متعلق الہام
آنمخدوم کی ملاقات کا بہت شوق ہے۔ اگر فرصت ہو اور ملاقات اسی جگہ ہو جائے تو نہایت خوشی کا موجب ہوگا۔ فضل الرحمن کی نسبت اس عاجز کوپہلے سے ظن نیک ہے ایک دفعہ اس کی نسبت سیھدی کا الہام ہو چکا ہے۔ بعد استخارہ مسنونہ اگر اسی تجویز کو پختہ کر دیں تو میں بالطبع پسند کرتا ہوں۔ قرابت اور خویش بھی ہے جوان ہے۔
عبدالحق غزنوی اور عبدالرحمن لکھو کے معلق خدائی فیصلہ پر یقین
مولوی عبدالرحمن صاحب اور میاں عبدالحق صاحب کے معاملہ میں مَیں یقین رکھتا ہوں کہ خدا تعالیٰ خود فیصلہ کر دے گا۔ یہ عاجز ایک بندہ ہے۔ فیصلہ الٰہی کی انتظار کر رہا ہوں۔ خدا تعالیٰ کے کام آہستگی سے ہوتے ہیں۔ بڑی خوشی ہوگی اگر آنمخدوم لودہانہ میں تشریف لاویں پھر ضروری امور میں مشورہ کیا جائے گا۔
۹؍ مارچ ۱۸۹۱ء
نوٹ: اس مکتوب میں جن سید فتح علی شاہ صاحب کا ذکر ہے وہ لاہور کے باشندے