اور جب خادم آوے تو اس کے ہاتھ بھی پان ارسال فرماویں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۴؍ ستمبر ۱۸۸۷ء
(۸۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ و نصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ بعد السلام علیکم ورحمۃا للہ وبرکاتہ۔
خادمہ کے لئے جو کچھ فتح خان صاحب نے شرطیں لکھی ہیں ان کی تو کچھ ضرورت نہیں۔ صرف نیک بخت اور ہوشیار اور بچہ کے رکھنے کے لائق ہو۔ یہ بات ضرور ہے کہ تنخواہ بہت رعایت سے ہو ۔ گھر میں تین عورتیں خدمت کرنے والی تو اسی جگہ موجود ہیں۔ جن میں کسی کو تنخواہ نہیں دی جاتی۔ اگر یہ عورت تنخواہ دار آئی اور تنخواہ بھی ……روپے تو ان کو بھی خراب کرے گی۔ تو اس کانتیجہ اچھا نہ ہو گا۔ اس ایام قحط میں صرف روٹی کپڑا ایک شریف عورت کے لئے از بس غنیمت ہے۔ جو تین روپے ماہواری بیٹھ جاتا ہے۔ سو اگر ایسی عورت مل سکے تو اس کو روانہ کر دیں۔ بخدمت چوہدری محمد بخش صاحب سلام مسنون۔دعا کی گئی۔
۶؍ستمبر ۱۸۸۷ء
(۸۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ و نصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی اخویم سلمہ تعالیٰ۔بعدا لسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مدت ہوئی روغن زرد اورپان پہنچ چکے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ میرا خط ن نہیں پہنچا۔ آپ کی نسبت وہی تجویز میرے نزدیک بھی مناسب ہے جو آپ نے لکھی ہے۔ میں آپ کے لئے اور چوہدری محمد بخش صاحب کے لئے دعا کرتا ہوں۔ اللہ جلشانہ جلد شفاء بخشے۔اس جگہ مینہ روز برستا ہے