بغیر ڈولی کے جانا مشکل اور ان کے ہمراہ ہی کی ضرورت جسے اپنے لئے ایک ڈولی چاہئے اور چھ سات خادم اور خادمہ کے ساتھ ساتھ پہنچ جانے کے لئے بھی کچھ بندوبست چاہیئے۔ سو اس سفر کے آمدو رفت میں صرف کرایہ کا خرچ شاید کم سے کم سو روپیہ ہو گا اور اس موقعہ ضرورت روپیہ میں اس قدر خرچ کر دینا قابل تامل ہے۔ البتہ کوشش اور خیال میں ہوں کہ اگر موانع رفع ہو جائیںتو بلاتوقف آپ کے پاس پہنچ جائوں اور میںنے موانع کے لئے رفع کرنے کے لئے حال میں بہت کوشش کی۔ مگر ابھی تک کچھ کارگر نہیں ہوئی۔ والسلام خاکسار غلام احمد از قادیان نوٹ۔ اس خط پر تاریخ درج نہیں ۔ (عرفانی) (۱۲۰) ملفوف بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحمن۔ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مخدومی مکرمی اخویم سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کے اس خط پہنچنے کے دو دن پہلے اخروٹ پہنچ گئے۔ جزاکم اللہ خیراً۔میر انہایت پکا ارادہ تھا کہ ماہ رمضان میں آپ کی ہمسائیگی میں بسر کروں۔ چنانچہ اپنے گھر کے لوگوں کو انبالہ چھائونی میں پہنچانے کی تجویز کردی تھی۔ لیکن بحکمت و مصلحت الٰہی چند موانع کی وجہ سے وہ تجویز ملتوی رہی۔ اگر اب بھی رمضان کے آنے تک وہ تجویز قائم ہو گئی۔ تو عین مراد ہے کہ وہ مبارک رمضان اس جگہ بسر کیا جائے۔ گھر کے لوگوں کے ساتھ وہاں جانا نہایت مشکل معلوم ہوتا ہے۔ سراج منیر کی طبع میں حکمت الٰہی سے توقف در توقف ہوتے گئے۔ اب کوشش کر رہا ہوں کہ جلد انتظام طبع ہو جائے۔ آیندہ ہر ایک بات اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے اور جو آپ نے