(۱۱۸) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحمن۔ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ اس عاجز کے ساتھ ربط ملاقات پیدا کرنے سے فائدہ یہ ہے کہ اپنی زندگی کو بدلا جائے۔ تا عاقبت درست ہو۔ سندر داس کی وفات کے زیادہ غم سے آپ کو پرہیز کرنا چاہیئے۔ خد اتعالیٰ کا ہر کام انسان کی بھلائی کے لئے ہے۔ گو انسان اس کوسمجھے یا نہ سمجھے۔ جب ہمارے بنی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعثت کے بعد بیعت ایمان لینا شروع کیا تو اس بیعت میں یہ داخل تھا کہ اپنا حقیقی دوست خد اتعالیٰ کو ٹھہرایا جائے اور اس کے ضمن میں اس کے نبی اور درجہ بدرجہ تمام صلحاء کو اور تعبیر حلت دینی کسی کو دوست نہ سمجھا جائے۔ یہی اسلام ہے۔ جس سے آج لوگ بے خبر ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔والذین امنو اشد حباللہ۔ یعنی ایمانداروں کا کامل دوست خدا ہی ہوتا ہے وبس جس حالت میں انسان پر خد اتعالیٰ کے سوا اور کسی کا حق نہیں تو اس لئے خالص دوستی محض خد اتعالیٰ کا حق ہے۔ صوفیہ کو اس میں اختلاف ہے کہ جو مثلاً غیر سے اپنی محبت کو عشق تک پہنچاتا ہے۔اس کی نسبت کیا حکم ہے۔ اکثر یہی کہتے ہیں کہ اس کی حالت حکم کفر کا رکھتی ہے۔ گو احکام کفر کے اس پر صادر نہیں ہو سکتے۔ کیونکہ بباعث بے اختیاری مرفوج القلم ہے۔ تاہم اس کی حالت کافر کی صورت میں ہے کیونکہ عشق اور محبت کا حق اللہ جل شانہ کا ہے اور وہ بد دیانتی کی راہ سے خد اتعالیٰ کا حق دوسرے کا دیتا ہے اور یہ ایک ایسی صورت ہے۔ جس میں دین و دنیا دونوں کے وبال کا خطرہ ہے۔ راستبازوں نے اپنے پیارے بیٹوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا۔