۱۴؍ فروری ۱۸۸۸ء کی گزشتہ رات مجھے آپ کی نسبت دو ہولناک خوابیں آئی تھیں جن سے ایک سخت ہم و غم مصیبت معلوم ہوتی تھی۔ میں نہایت وحشت و تردد میں تھا کہ یہ کیا بات ہے اور غنودگی میں ایک الہام بھی ہوا کہ جو مجھے بالکل یاد نہیں رہا۔ چنانچہ کل سندر داس کے وفات اور انتقال کا خط پہنچ گیا۔اناللہ وانا الیہ راجعون۔ معلوم ہوتا ہے۔ یہ وہی غم تھا۔ جس کی طرف اشارہ تھا۔ خدا تعالیٰ آپ کو صبر بخشے۔ ترابا کہ رو در آشنائے است قرار کارت آخر یر جدائی ست زفرقت بردے بازی نباشد کہ بامیر ندہ اش کاری نباشد مجھے کبھی ایسا موقعہ چند مخلصانہ نصائح کا آپ کے لئے نہیں ملا۔ جیسا کہ آج ہے جاننا چاہیئے کہ خدا تعالیٰ کی غیوری محبت ذاتیہ میں کسی مومن کی اس کے غیر سے شراکت نہیں چاہتی۔ ایمان جو ہمیں سب سے پیارا ہے۔ وہ اسی بات سے محفوظ رہ سکتا ہے کہ ہم محبت میں دوسرے کو اس سے شریک نہ کریں۔ اللہ جل شانہ مومنین کی علامت یہ فرماتا ہے۔ والذین امنو اشد حبا للہ۔ یعنی جو مومن ہیں۔ وہ خد اسے بڑھ کر کسی سے دل نہیں لگاتے۔ محبت ایک خاص حق اللہ جلشانہ کا ہے۔ جو شخص اس کا حق اس کو دے گا۔ وہ تباہ ہو گا۔ تمام برکتیں جو مرادن خدا کو ملتی ہیں۔ تمام قبولیتیں جو ان کو حاصل ہوتی ہیں۔ کیاوہ معمولی وظائف سے یا معمولی نماز روز سے ملتی ہیں۔ ہرگز نہیں۔ بلکہ وہ توحید فی المجت سے ملتی ہیں۔ اسی کے ہوجاتے ہیں۔ اسی کے ہو رہتے ہیں۔ اپنے ہاتھ سے دوسروں کو اس کی راہ میں قربان کرتے ہیں۔ میں خواب اس درد کی حقیقت کو پہنچتا ہوں کہ جو ایسے شخص کو ہوتا ہے کہ تک دفعہ