اپنی زندگیاں وقف کریں مگر ہماری قوم سچے خدا کو پاکر پھر دنیا کی طرف جھک رہی ہے او ردین کے لئے زندگی وقف کرنا محال ہو رہا ہے۔ فرمایا سب سوچو کہ اس مدرسہ کو ایسے رنگ میں رکھا جائے کہ یہاں سے قرآن دان واعظ لوگ پیدا ہوں۔ جو دنیا کی ہدایت کا ذریعہ ہوں۔ والسلام خاکسار محمد علی ۶؍ ستمبر ۱۹۰۵ء یہ مکتوب اگرچہ براہ راست حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہاتھ کا لکھا ہوا نہیں ہے بلکہ مکرمی مولوی محمد علی صاحب ( جوخلافت ثانیہ کے ساتھ ہی قادیان سے انکار خلافت کر کے خروج کر چکے ہیں اور لاہور جا بسے ہیں۔ عرفانی) نے حضرت اقدس کے حکم سے لکھا ہے خطوط کی سال وار ترتیب کے لحاظ سے بھی یہ خط یہاں نہیں آنا چاہئے تھا مگر ا س کے لئے میں دوسری جگہ بھی نہیں نکال سکا۔ یہ خط بہت سے ضروری اور اہم مضامین پر مشتمل ہے اورحضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعض پاک خواہشوں اور مقاصد کامظہر ہے۔ تاریخ سلسلہ میں یہ ایک مفید اور دلچسپ ورق ہے۔ مناسب موقعہ پر میں اس سے ضروری امور پر روشنی ڈالنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ وباللہ التوفیق۔ آ مین۔ ایک امر خصوصیت سے قابل ذکر ہے کہ اس مکتوب میں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے حکم و ارشاد سے لکھا ہوا ہے خدا کے مامور ……کے جانشینوں کا ذکر کر کے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود مولوی صاحب کے ہاتھ سے ان پر اتمام حجت کرا دیا ہے۔ ہر ایک شخص اپنی انفرادی حیثیت میں جانشین نہیں ہوتا بلکہ خلیفہ موعود و منصوص کے ساتھ تعلق رکھ کر اور اس میں ہو کر کل جماعت ایک وجود بن جاتی ہے۔ غرض یہ خط بہت دلچسپ اور قابل غور ہے۔ حضرت چوہدری رستم علی