خدمت میں محض للہ اس بات کا اظہار کرتا ہوں کہ ہر ایک صاحب حتی الوسع اپنے اس چندہ میں شریک ہو۔ سب کے لئے ایک ایک لقمہ دینے سے ایک کی غذا نکل آئے گی اور کسی کو تکلیف نہ ہوگی۔ میں نے سنا ہے کہ فری میسن کا گروہ اپنے ہم تعلقوں کے ساتھ قرضہ وغیرہ کے امور میں بہت ہمدردی کرتا ہے۔پس کیا مسلمانوں کا یہ پاک گروہ فری میسن کے پر بدعت اور ملحد گروہ سے ہمدردی میں کم ہونا چاہئے؟ والسلام خاکسار غلام احمد عفی عنہ ۱۴؍ دسمبر ۱۸۹۰ء نوٹ: مولوی خدا بخش صاحب جالندھری نہایت مخلص آدمی تھے۔ خود حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی شہادت ہے۔ انہوں نے ۱۸۸۹ء میں ہی بیعت کی تھی اور کبھی کوئی ابتلا ان پر نہیں آیا۔ وہ اشاعت اسلام کے لئے بڑا جوش رکھتے تھے۔ ہمارے مکرم اور مخلص بھائی سردار مہر سنگھ حال ماسٹر عبدالرحمن صاحب بی اے ان کی ابتدائی تربیت سے اسلام مولوی صاحب ہی کے ہاتھوں ہوئی ہے۔ وہ اس تلاش میں رہتے تھے کہ کسی غیر مسلم کو داخل اسلام کریں اور اس کے لئے وہ کسی قسم کی محنت تکلیف اور خرچ سے کبھی مضائقہ نہ فرماتے تھے۔ اسی قسم کی دینی خدمات کی وجہ سے وہ زیر بار ہوئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جس ہمدردی کا اظہار اور عملی اعانت کا ثبوت اس خط میں دیا ہے وہ ظاہر ہے۔ مولوی صاحب کا قد میانہ تھا اور رنگ سیاہ تھا۔ بہت سادہ زندگی تھی۔ عمر ۶۰ سال کے قریب تھی۔ (عرفانی) مکتوب نمبر۶۰ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلی عَلٰی رَسُولِہٖ الکَرِیْم مخدومی مکرمی اخویم مولوی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ