اور خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ استخارہ کے بعد متولی اور متکفل ہو جاتا ہے او راس کے فرشتے اس کے نگہبان رہتے ہیں جب تک کہ اپنی منزل تک نہ پہنچے۔ اگرچہ یہ دعا تمام عربی میں موجود ہے۔ لیکن اگر یاد نہ ہو تو اپنی زبان میں کافی ہے اور سفر کا نام لے لینا چاہئے کہ فلاں جگہ کے لئے سفر ہے اللہ تعالیٰ آپ کا ہر جگہ حافظ ہو لیکن ہماری طرف سے شرط یہ ہے کہ ایام سابق کی طرح آپ صرف دس پندرہ دن نہ رہیں چالیس دن کسی طرح کم نہ رہیں ہر ایک جدائی کے بعد معلوم نہیں کہ پھر ملنا ہے یا نہیں۔ کیونکہ یہ دنیا سخت بے ثبات اور ناپائیدار ہے۔ شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ کا اس میں کیا عمدہ سخن ہے۔ بلبلے زار زارمی نالید۔ بر فراق بہار و وقت خزاں۔گفتمش صبر کن کہ باز اید۔ آن زمان شگوفہ و ریحان۔ گفت ترسم بقاوفا نکذ۔ ورنہ ہر سال گل و ہدبستان۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۱۴؍ نومبر ۹۶ء
مکتوب نمبر ۱۱
مخدومی مکرمی حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
کل تار کے ذریعہ سے مبلغ سو روپیہ مجھ کو آپ کی طرف سے پہنچ گیا۔ اللہ جلشانہ آنمکرم کو ان للہی خدمات کا دونوںجہاں میں اجر بخشے اور آپ کو محبت میں اپنی ترقیات عطا فرمائے اور آپ کے ساتھ ہو میں آپ سے دلی محبت رکھتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ اپنی کسی کتاب میں محض بھائیوں کے دعا کے لئے آنمکرم کے دینی خدمات کا کچھ حال لکھوں۔ کیونکہ اس میں دوسروں کو نمونہ ہاتھ آیا ہے اور محبان اسلام غائبانہ دعا سے یاد کرتے ہیں اور آیندہ آنے والی نسلیں اس سے فائدہ اٹھاتی ہیں اور نیز چاہتا ہوں کہ آپ کے ساتھ چند دوستوں کا بھی ذکر کروں۔ کیونکہ اللہ جلشانہ قرآن شریف میں ترغیب دیتا ہے اور فرماتا ہے کہ جیسا کہ تم بعض اپنے نیک اعمال کو پوشیدہ کرتے ہو ایسا ہی بعض اوقات ان لوگوں پر ظاہر کردیتا ہے کہ اگر آیندہ کسی رسالہ میں جلد یا دیر سے ایسا لکھوں تو آپ اس سے موافقت ظاہر کریں۔ ہمارے کام محض اللہ جلشانہ کے لئے ہیں اور کسی کی نسبت وہ حالات اور واقعات جو لکھے جائیں ماشا وکلاء اس کی ہرگز نہیں اور نہ اس کے خوش کرنے کے لئے کی سخت معصیت ہے۔ بلکہ نمونہ دکھلانے کے لئے صحت نیت سے محض للہ ہو گا وانما الاعمال بالنیات اور عنقریب بعض کاغذ دستخط کے لئے آنمکرم کی خدمت میں پہنچے جائیں گے امید کہ آنمکرم بہت کوشش کر کے اور ان کی تعمیل کر دیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ