مکتوب نمبر ۹ مخدومی مکرمی محبی حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔ کل کی ڈاک میں مبلغ ایک سو روپیہ مرسلہ آن محب مجھ کو پہنچا۔ اس کے عجائبات میں سے ایک یہ ہے کہ اس روپیہ کے پہنچنے سے تخمیناً سات گھنٹہ پہلے خدائے عزوجل نے اس کی اطلاع دی سو آپ کی اس خدمت کے لئے یہ اجر کافی ہے کہ خداتعالیٰ آپ سے راضی ہے ا س کی رضا کے بعد اگر تمام جہاں ریزہ ریزہ ہو جائے تو کچھ پرواہ نہیں یہ کشف اور الہام آپ ہی کے بارہ میں مجھ کو دو دفعہ ہوا ہے۔ فالحمدللہ الحمدللہ اس وقت میں تین رسالے اتمام حجت کے لئے تالیف کر رہا ہوں اور جو دوسرے رسالہ عیسائی مذہب پر لکھ رہا ہوں۔ ان میں یہ ایک توقف ہے کہ چند یہودیوں اور ……کی کتابیں میرے پاس انگریزی میں پہنچی ہیں میں جانتا ہوں کہ ان کا ترجمہ کراکر کچھ ان کے مقاصد جو کار آمد ہوں ان رسائل میں درج کروں اور یہ رسالہ جو اب چھپ رہا ہے۔ غالباً وہ تین ہفتہ تک آپ کی خدمت میں بھیج دیا جائے گا۔ والسلام خاکسار مرزا غلام احمد ۶؍ اکتوبر ۹۶ء مکتوب نمبر ۱۰ مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔ عنایت نامہ پہنچا میں بباعث علالت طبع تین روز جواب لکھنے سے قاصر رہا۔ آپ کی تشریف آوری کے ارادہ سے نہایت خوشی پہنچی اللہ تعالیٰ جزا اور فضل اور عافیت سے پہنچائے۔ امید ہے کہ بعد تین دن کے استخارہ مسنونہ جو سفر کے لئے ضروری ہے اس طرف کا قصد فرما دیں بجز استخارہ کے کوئی سفر جائز نہیں۔ ہمارا اس میں طریق یہ ہے کہ اچھی طرح وضو کر کے دو رکعت نماز کے لئے کھڑے ہو جائیں۔ پہلی رکعت میں سورۃ قل یا اہیا الکافرون پڑھیں۔ یعنی الحمد تمام پڑھنے کے بعد ملالیں جیسا کہ سورۃ فاتحہ کے بعد دوسری سورۃ ملایا کرتے ہیں اور دوسری رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھ کر سورۃ اخلاص یعنی قل ہو اللہ احد ملا لیں اور پھر التحیات میں آخیر میں اپنے سفر کے لئے دعا کریں کہ یا الٰہی میں تجھ سے کہ تو صاحب فضل او ر خیر ہے اور قدرت ہے اس سفر کے لئے سوال کرتا ہوں۔ کیونکہ تو صواقب امور کو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو ہر ایک امر پر قادر ہے اور میں قادر نہیں سو یا الٰہی اگر تیرے انجام امر میں یہ بات ہے کہ یہ سفر سراسر میرے لئے مبارک ہے میری دنیا کے لئے میرے دین کے لئے اور انجام امر کے لئے اور اس میں کوئی شر نہیں سو یہ سفر میرے لئے میسر کر دے اور پھر اس میں برکت ڈال دے اور ہر ایک شر سے بچا اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ سفر میر امیری دنیا یا میری دین کے لئے مضر ہے اور اس میں کوئی مکروہ امر ہے تو اس سے میرے دل کو پھیر دے اور اس سے مجھ کو پھیر دے آمین۔ یہ دعا ہے جو کی جاتی ہے تین دن کرتے ہیں یہ حکمت ہے کہ بار بار کرنے سے اخلاص میسر آجائے آج کل اکثر لوگ استخارہ سے لاپراہ ہیں حالانکہ وہ ایسا ہی سکھایا گیا ہے جیسا کہ نماز سکھائی گئی ہے۔ سو یہ اس عاجز کا طریق ہے کہ اگرچہ دس کوس کا سفر ہو تب بھی استخارہ کیا جائے۔ سفروں میں ہزاروں بلائوں کا افتمال ہوتا ہے