حضرت سیٹھ عبدالرحمن صاحب رضی اللہ عنہ کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی رائے
حضرت سیٹھ عبدالرحمن صاحب کی خود نوشت مختصر سی سوانخ عمری کے بعد ان کلمات کا اندراج بھی ضروری سمجھتا ہوں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت سیٹھ صاحب کے متعلق ایک موقعہ پر شائع فرمائے۔ ایڈیٹر
’’او روہ گروہ مخلص جو ہماری جماعت میں سے کاروبار تجارت میں مشغول ہے انہیں سے ایک حبی فی اللہ سیٹھ عبدالرحمن صاحب تاجر مدراس قابل تعریف ہیں او رانہوںنے بہت سے موقع ثواب کے حاصل کئے ہیں۔ وہ اس قدر پر جوش محب ہیں کہ اتنی دور رہ کر پھر نزدیک ہیں اور ہمارے سلسلہ کے لنگر خانہ کی بہت سی مدد کرتے ہیں اور ان کا صدق اور ان کی مسلسل خدمات جو محبت اور اعتقاد او ریقین سے بھری ہوئی ہیں تمام جماعت کے ذیمقدرت لوگوں کے لئے ایک نمونہ ہیں۔ کیونکہ تھوڑے ہیں جو ایسے ہیں وہ ایک سو روپیہ ماہوای بلاناغہ بھیجتے ہیں اور آج کل کئی دفعہ پانچ سو روپیہ تک یکمشت محض اپنی محبت اور اخلاص کے ساتھ بھیجتے رہے ہیں اور جو ایک روپیہ ماہواری ہے و ہ اس کے علاوہ ہے‘‘
(اشتہار الانصار۔ ۴؍ اکتوبر ۱۸۹۹ء)
ایک ضروری یاد داشت
حضرت سیٹھ صاحب صدر انجمن احمدیہ کے ٹرسٹی تھے خودحضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آپ کو نامزد فرمایا تھا۔ صدر انجمن کے ان ممبروں کے ساتھ بھی (جو بعد میں خارج ہوئے اور جنہوںنے خلافت حصہ سے عذر کیا) اپنے اخلاص او رحسن ظن کی وجہ سے محبت رکھتے تھے۔ لیکن جب خلیفہ اوّل رضی اللہ عنہ کی وفات پر انہوں نے خلافت کے خلاف آواز اٹھائی اور سلسلہ حقہ میں تفرقہ پید اکرنا چاہا تو حضرت سیٹھ صاحب نے ان سے قطع تعلق کر لینا ضروری سمجھا۔ بذریعہ تار ا نہوں نے حضرت خلیفہ ثانی ایدہ اللہ بنصرہ کی بیعت کی او رآخر دم تک اسی پر قائم رہے۔ اسی محبت و وفامیں اپنے مولیٰ حقیقی سے جا ملے۔ اللہ تعالیٰ ان پر بڑے بڑے فضل او ررحم کرے۔ انہیں اپنی رضا کے مقام پر اٹھائے۔ آمین۔
سیٹھ صاحب کی ایک مختصر سی سوانخ عمری انشاء اللہ بعد میں شائع ہو سکے گی۔ وباللہ التوفیق۔
خاکسار
یعقوب علی