مکتوب نمبر ۹۱
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
مدت ہوئی آنمکرم کا کوئی خط میرے پاس نہیں پہنچا نہایت تردد او رتفکر ہے خدا تعالیٰ آفات سے محفوظ رکھے اس طرف طاعون کا ا س قدر زرد ہے کہ نمونہ قیامت ہے گرمی کے ایام میں بھی زور چلا جاتا ہے میں آپ کے لئے برابر دعا کر رہا ہوں خدا تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے آخرکار یہ پریشانی دور کرے گا۔ مناسب ہے کہ آپ ارسال خطوط میں سستی نہ کریں اس سے تفکر پید اہوتا ہے خدا حافظ ہو چند روز سے میری طبیعت بعارضہ علیل ہے انشاء اللہ القدیر شفاء ہوجائے گی۔ والسلام خاکسار مرزا غلام احمد ۲۰؍ مئی ۱۹۰۲ء
مکتوب نمبر ۹۲
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کاعنایت نامہ پہنچا میں کئی ہفتہ سے بیمار ہوں پوری صحت نہیں اس لئے ہاتھ سے جواب نہیں لکھ سکا۔ آپ کی ملاقات کابڑا اشتیاق تھا مگر ہر ایک امر اپنے وقت پر موقوف ہے خدا تعالیٰ آپ کو تمام تفکرات سے رہائی بخشے۔ آمین دعا برابر نماز میں کی جاتی ہے باقی سب خیریت ہے۔ والسلام خاکسار مرزا غلام احمد
مکتوب نمبر ۹۳
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا بد دریافت خیرو عافیت خوشی ہوئی الحمدللہ اس جگہ بھی بفضلہ تعالیٰ سب طرح سے خیریت ہے میں ا س وقت تک معہ اپنی جماعت کے باغ میں ہوں اگرچہ اب قادیان میں طاعون نہیں ہے لیکن اس خیال سے کہ جو زلزلہ کی نسبت مجھے اطلاع دی گئی ہے اس کی نسبت میں توجہ کر رہا ہوں اگر معلوم ہو کہ وہ واقعہ جلد تر آنے والا ہے تو اس واقعہ کے ظہور کے بعد قادیان میں جائوں۔ اگر معلوم ہو کہ وہ واقعہ کچھ دیر بعد آنے والا ہے تو پھر قادیان چلے جائیں بہر حال دس یا پندرہ جون تک انشاء اللہ میں اسی جگہ باغ میں ہوں آپ تشریف لے آئیں انشااللہ تعالیٰ اس جگہ کوئی تکلیف نہ ہوگی اور آنے سے پہلے مجھے اطلاع دیں سب طرح سے خیریت ہے۔
والسلام خاکسار مرزا غلام احمد ۱۲؍ مئی ۱۹۰۵ء
مکتوب نمبر ۹۴
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کاعنایت نامہ پہنچا جیسا کہ میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں آپ کے لئے بہت دعا کی جاتی ہے او ریقین رکھتا ہو ںکہ خدا تعالیٰ آپ کو ضائع ہونے سے بچا لے گا وہ رحیم وکریم ہے آپ کا اپنی جماعت کے ساتھ اختاط او رمصالحت یہ آپ کی رائے پر موقوف ہے اگر ایسی مصالحت میں کوئی امر معصیت