اپنے استقامت پر قائم ہیں۔ کیونکہ جو آپ کے لئے کوشش کی گئی ہے وہ ضائع نہیں جائے گی ضرور ہے اوّل یہ ابتلاء انتہاء تک پہنچ جائے عسر کے ساتھ یسر ہوتی ہے او رغم کے بعد خوشی ہوتی ایسا نہ ہو کہ آپ بشریت کے وہم سے مغلوب ہو کر سلسلہ امید کو ہاتھ سے چھوڑ دیں کہ ایسا کرنا دعا کی برکت کم کر دیتا ہے میں بڑی سرگرمی سے آپ کے لئے مشغول ہوں مگر قریباً پندرہ روز سے ریزش کی شدت سے بیمار ہو ںاور ضعف بہت ہے اس لئے میں خط لکھنے سے مجبور و معذور رہتا ہوں۔ اکثر بباعث ضعف میرے دل پر ایسے عوارض کا ہجوم ہوتا ہے کہ میں بہت کمزور ہو جاتا ہوں مگر بہر حال آپ کو نہیں بھولتا مومن کی بڑی قسمت یہ ہے کہ وہ خدا پر ایمان لاتا ہے او راس کے فضل پر بھروسہ رکھتا ہے جو شخص خد اسے ناامید ہوتا ہے و ہ مومن نہیں ہوتا دنیا تو خود روزے چند او ربے اعتبار ہے ایک خدا ہی ہے جس سے خوشی ہے وہ قادر ہے او ربلاشبہ وہ ہر چیز پر قادر ہے آج میں نے خواب دیکھا کہ بعض آفات ……کی شکل پر میرنے مارنے کے لئے آئیں اور میں ایک کوچہ سر بستہ میں گرا ہوں اور بھینس کو میں نے مار کر ہٹا دیا او ردوسری کو بھی ہٹا دیا۔ لیکن تیسرا بھینسا ایک نہایت خبیث اور شریر اور مست معلوم ہوتا ہے اب وہ کوچہ سر بستہ میںبفاصلہ قریباً دو بالشت کے کھڑا ہے اور سخت حملہ کے لیے تیا رہے او ربھاگنے کی راہ بند کر دی اس وقت موت کاسامنا معلوم ہوتا تھا کہ کسی طرح مخلصی نہیں ہلاکت ہے تب خدا کی قدرت سے دوسری طرف اس کامنہ ہوا مگر وہیں کھڑا رہا میں غنیمت سمجھ کر اس کے حلقے میں سے نکل آیا اور وہ پیچھے دوڑا تب میرے دل میں ڈالا گیا کہ یہ کلام پڑھ اس سے نجات پائے گا او روہ یہ کلام ہے۔ ربی کل شئیٍ خادمک رب فاحفظنی والصرنی وارحمنی۔ ترجمہ۔ الے میرے رب ہر ایک چیز پر تیری خادم ہے اور تیرے حکم میں ہے مجھے ہر ایک بلاسے نگہ رکھ اور مدد دے اور رحم کر۔ میں یہ پڑھتا جاتا اور دوڑتا تھا۔ تب میرے دل میں ڈالا گیا کہ بلا دفع ہو گئی اور نیز میرے دل میں ڈالا گیا کہ یہ خدا کااسم عظیم ہے جو شخص صدق دل سے اس کو پڑھے گا وہ نجات پائے گا۔ اس لئے میں لکھتا ہوں کہ آپ بھی ہر نماز میں رکوع میں سجود دیںاور بعد فاتحہ دوسری سورت کے بعد اگر دوسری سورت بھی ……فاتحہ کے ساتھ ہو ضرور پڑھیں او رنذل اور عجز سے پڑھیں او رخدا تعالیٰ کے فضل پر پوری امید رکھیں وہ قوی وقامہ خدا ہے ایک دم میں جو چاہے کر دے انسان کو اس رحیم وکریم اور قادر سے ناامید نہیں ہونا چاہئے جو شخص ناامید ہوا وہ جہنم میں گیا اگر ہماری جلد ہمارے بدن پر سے الگ کر دی جائے اور ایک آہنی تنور میں ڈالی جائے تب بھی ہم اس خدا سے ناامید نہیں ہوسکتے ہمارے لئے ابراہیم کانمونہ کافی ہے جس نے خد اکی مرضی حاصل کرنے کے لئے اپنے بیٹے کی گردن پر چھری رکھ دی اور آنکھیں بند کر کے اپنی دانست میں ذبح کر دیا مگر آج اسی ذبح کردہ کی اولاد کہ ہم ان کوگن نہیں سکتے خد ابے وفا نہیں انسان خود بے وفا بنتا ہے خدا غدار نہیں انسان خود عذر کرتا ہے خد ا ہرگز اپنے وفادار کو نہیں چھوڑتا مگر بد بخت انسان خود چھوڑتا ہے۔ تب دنیا اور دین دونوں اس کے لئے تباہ ہو جاتی ہے خد اآپ کواستقامت بخشے او رآپ کے دل میں صبر ڈالے وہ کیمیاء ہے جس کاسونا کبھی ختم نہیں ہوتا خدا ابتلاء کے طور پر آگ میں ڈالتا ہے مگر صابر اور وفادار کو پھر محبت سے پکڑ لیتا ہے اور دوسری حالت میں ا س کی پہلی سے اچھی ہوتی ہے۔
والسلام خاکسار مرزا غلام احمد عفی عنہ