مکتوب نمبر ۸۶
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج عنایت نامہ جس میں کچھ پریشانی حال اور ایک خواب درج تھی خواب گویا اس پریشانی کا جواب تھا تعجب کہ اس قدر عمدہ خوابیں آپ کو ہوتی ہیں او رپھر بھی تفکرات دامن گیر ہوتے ہیں۔ یہ خواب آپ کے لئے بڑی بشارت ہے کہ خدا تعالیٰ پھر آپ کو عزت اور مرتبست کی سواری پر بیٹھانے والا ہے او رازروئے تعبیر کے جواب مال ہے۔ جو دشمن کے دست برد سے بچایا جائے یا کوئی خزانہ جو لے جائے یا وفادار عورت او رمیرے گھر میں سے جو آپ کو جواب دیا تھا تو اس کی تعبیر وہ ہو سکتی ہے ایک یہ کہ ان کانام نصرت جہان بیگم او ریہ خدا کی نصرت کی طرف اشارہ ہے او ردوسری یہ اشارہ معلوم ہوتا ہے کہ میری دعائیں آپ کو نصرت کا کام دیں گی۔ ایساہی آپ کو میر ناصر نواب صاحب نظر آئے اس میں بھی نصرت کا لفظ ہے اور میرا بیٹا بھی آپ کو نظر آنا بشارت ہے کیونکہ دعا بجائے بیٹے کے ہوتی ہے گویا وہ دعا ادل ایک ہندہ کے پاس محبوس تھی یعنی اس کے ظہور کا وقت نہیں آیا تھا اور اب وقت قریب ہے غرض ہر ایک جو اس کی خواب بہت مبارک ہے آپ کو چاہئے کہ مرد میدان اور پہلوان بن کر اب چند روز کی ابتلائوں کو برداشت کر لیں انشاء اللہ آسمان پرسے آپ کے لئے کوئی راہ نکل آئے گی اور حلوہ پہنچ گیا ہے خد اتعالیٰ آپ کو بہت بہت جزائے خیردے کہ مدارس کارزق قادیان پہنچا دیا حلوہ بظاہر بباعث شدت گرما خراب ہو گیا او راس پر وہ زنگ جیسا شیرینی پر چڑھ گیا تھاکہ پھینکنے کے لائق معلوم ہوتی ہے بعض نے کہا اب قابل استعمال نہیں لیکن ایک خادمہ نے کہا کہ میں اس کو نئے سرے سے بنا دیتی ہوں پھر خبر نہیں کہ اس نے کیا کیا ایسی عمدہ شیرمینی بطور قرض بنا لائی کہ نہایت لذیذتھی اس وقت تمام اہل وعیال میں تقسیم کی گئی چونکہ بھیجنے والوں نے محبت اور ارادت سے بھیجی تھی اس لئے خدا نے شیرمینی کو بگڑنے اور بیکار ہونے سے محفوظ رکھا خدا دن کو جزائے خیر بخشے او رآپ کو جزائے خیر بخشے آمین۔ باقی سب طرح سے خیریت ہے طاعون کا اس علاقہ میں پھر زور ہوجاتا ہے کوہ کسونی پر طاعون زور سے شروع ہوگئی بعض سرکاری خبروں سے معلوم ہوا کہ احاطہ بمبئی میں ہماری جماعت دس ہزار سے بھی کچھ زیادہ ہے او ر پنجاب میں اُونچاس ہزار ہماری جماعت ہے ابھی سرکاری کاغذات ہم کو نہیں ملے۔ کوشش کی جاتی ہے کہ ان کی نقل مل جائے۔ والسلام خاکسار مرزا غلام احمد
مکتوب نمبر ۸۷
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا غم و انددہ کی کثرت اور بارگران قرضہ اگرچہ ……ایسی حالت میں جبکہ انسان اپنی کمزوری او ربے سامالی او رعدم موجودگی اس بات کا مطالعہ کر رہا ہو بہت آزاداہ چیز ہے لیکن پھر اگر دوسرے پہلو میں خدا داری چہ غم داری سوچا چا ہے تو ایسے غم کو بہت مجبوریوں کے ساتھ لاحق ہوں تاہم ایک غفلت کا شعبہ ثابت ہوں گے یعنی قادر حقیقی کے عجائب در عجائب قدرتوں پر ایمان نہیں ہوتا