ضمیہ جلسۃالودع بھی ہے خدا تعالیٰ اپنا فضل شامل حال رکھے اور جلد تر خیرو عافیت سے آپ کو ملاوے نہایت خوشی بلکہ بے اندازہ خوشی ہوئی کہ آپ کے تشریف لانے کی بشارت سنی جزاکم اللہ خیراء۔ والسلام خاکسار مرزا غلام احمد ۱۸؍ اکتوبر ۹۹ء مکتوب نمبر ۸۰ مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ عنایت نامہ پہنچا آپ بکلی مطمئن رہیں۔ آپ کے لئے اس قدر دعا کی گئی ہے کہ جو دنیا میں ایک بڑے خوش نصیب کے لئے ہو سکتی ہے۔ خدا وند عزوجل غفور رحیم ہے اس کی درگاہ سے بڑی امیدں ہیں لیکن ضرور ہے کہ درمیان میں کچھ تشویش لاحق ہو۔ جب تک خدا تعالیٰ کا وہ مقرر کردہ دن آجائے اس لئے بڑی استقال اور قوت او رمردانگی سے ایسی تشویش کامقابلہ کرنا چاہئے انسان دنیا طلبی کی حالت میں ضرور دل کا کمزور ہوتا ہے اس قدر اس کا مصائب پیش آمدہ سے صدمہ پہنچتا ہے اور اس قدر نا امیدی طاری ہوتی ہے سو ایسا نہیں کرنا چاہئے آپ کے لئے خدا تعالیٰ نے مبشر الہام صادر فرمایا ہے اور خدا کاکلام غلط نہیں جاتا میرا یہ خیا ل ہے کہ دنیا میں تمام بادشاہ متفق ہو کر ایک وعدہ کریں تو میں اس وعدہ کو پھر بھی یقینی نہیں سمجھتا۔ کیونکہ ممکن ہے کہ قبل ایفائے وعدہ کے وہ لوگ مر جائیں یا اس کے ایفا پر قادر نہ ہو سکیں او رمجبور ہیں مگر خدا تعالیٰ ان تمام باتوں سے پاک ہے مجھے معلوم نہیں کہ کس راہ سے او رکس طور سے خد اتعالیٰ ان غموں سے آپ کو نجات دے گا او رنہ ابھی تک معلوم ہے کہ وہ وقت کب ہے لیکن کسی قدر مدت کی بات ہے کہ اس خداوند قادر کی طرف سے یہ وعدہ ہے والکریم افاوعد وفا اس کے لئے آپ جو انمروی سے اس ذوالجلال کے وعدہ کے منتظر رہیں اور کسی کی بے التقاتی پر کچھ بھی پرواہ نہ کریں جس طرح بارش نہ معلوم آتی ہے نہیں معلوم ہو گا کہ کب بادل ہو گا او رکب مینہ برسے گا۔اسی طرح خدا کافضل بھی چور کی طرح نظر آتا ہے پوری استقلال او راستقامت سے منتظر رہنا چاہئے بلکہ بہت خوش رہنا چاہئے کہ خدا کاوعدہ ہے نہ انسان کا اگرآپ دیکھیں کہ میں آگ میں پڑ گیا ہوں یا پڑتا ہوں تب بھی آپ خوش رہیں کیونکہ جس نے یہ آگ پید اکی ہے و ہ ایک دم اس کا بجھا سکتا ہے دنیا میں میں اس بات کو خوب سمجھتا ہوں کہ کیونکہ وہ ہمار اخد اہر ایک چیز پر قادر ہے ا س لئے میں آگ میں بھی ہو کر ا س کو بہشت تصور کرتا ہوں تمام دکھ اس بات سے ہوتے ہیں جب انسان نہیں جانتا کہ یہ تکلیفیں کیوں آتی ہیں او رکیونکہ دور ہو سکتی ہیں مگرجب خد اتعالیٰ کی آوازیں خبر دیتی ہیں کہ یہ تکلیفیں اس کی خبر سے ہیں اور اس کے ارادہ کے ساتھ معاًنیست و نابود ہو جاتی ہیں تو کیوں غم کیا جائے باقی سب خیریت ہے اس وقت قادیان کے چاروں طرف طاعون ہے قریبا ًدو کوس کے فاصلہ پر او رقادیان اس وقت ایک ایسی کشتی کی طرح ہے جس کے اردگرد سخت طوفان ہوا اور وہ دریا میں چل رہی ہے۔ ہر یک ہفتہ شاید بیس ہزار کے قریب آدمی مر جاتا ہے خدا نے اس شکوک کو دور کر دیا کہ اس وقت عام طاعون پھیلے گی۔ والسلام خاکسار مرزا غلام احمد ۳؍ اپریل ۱۹۰۲ء مکتوب نمبر ۸۱ مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ عنایت نامہ پہنچا یہ بھی خدا تعالیٰ کی آپ پر ایک