علی من اتبع الھدی حضرت اخویم حبی فی سبیل اللہ مولوی حکیم نورالدین اور آنمکرم کی تحریرات میں یہ عاجز دخل دینا نہیں چاہتا۔ (خاکسار غلام احمد) جواب نمبر۴ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم نَحْمَدُٗہٗ وَنُصَلِّیْ از عاجز عائذ باللہ الصمد غلام احمد عافاہ اللہ و ایدہ بخدمت محبی اخویم مکرم ابو سعید محمد حسین صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ عنایت نامہ پہنچا چونکہ یہ عاجز اپنی دانست میں ناتمام مضمون ازالۃ الاوہام کا آنمکرم کو دکھلانا مناسب نہیں سمجھتا اس لئے اجازت نہیں دے سکتا۔ مگر اس عاجز کی رائے میں صرف بیس پچیس روز تک رسالہ ازالۃ الاوہام چھپ جائے گا کچھ بہت دیر نہیں ہے۔ پھر انشاء اللہ القدیر سب سے پہلے یہ عاجز آنمکرم کی خدمت میں بھیج دے گا۔ آنمکرم کو معلوم ہوگا کہ درحقیقت ان رسالوں میں کوئی نیا دعویٰ نہیں کیا گیا بلکہ بلا کم و بیش یہ وہی دعویٰ ہے جس کا براہین احمدیہ میں بھی ذکر ہو چکا ہے۔ جس کی آنمکرم نے اپنے رسالہ اشاعت السنۃ میں امکانی طور پر تصدیق کر چکے ہیں۔ پھر متعجب ہوں کہ اب پھر دوسری مرتبہ آنمکرم کو دیکھنے کی حاجت ہی کیا ہے کیا وہی کافی نہیں۔ جو پہلے آنمکرم اشاعۃ السنۃ نمبر۶ جلد۷ میں تحریر فرما چکے ہیں جبکہ اوّل سے آخر تک وہی دعویٰ وہی مضمون وہی بات ہے تو پھر آپ جیسے محقق کی نگاہ میں نہ معلوم ہو۔ کس قدر تعجب ہے۔ یہ عاجز رسالہ ازالۃ الاوہام میں آنمکرم کے ریویو کی بعض عبارتیں درج بھی کر چکا ہے اس عاجر نے جو ۵؍ جنوری ۱۸۸۸ء کو خواب دیکھی تھی اُس کی سرخی ’’کمینہ‘‘ تھا۔ جس کی حقیقت مجھے معلوم نہیں۔ واللّٰہ اعلم بالصواب پھر بھی میں آنمکرم کو للہ نصیحت کرتا ہوں کہ اس سماوی امر میں آپ کا دخل دینا مناسب نہیں۔ مثیل مسیح کا دعویٰ کوئی امر عند الشرع مستبعد نہیں۔