(بقیہ حاشیہ ) ہی نہیں بلکہ یورپ کی نئی تہذیب میں ایک مستحن امر قرار دیا گیا ہے کہ کوئی دعویٰ سے نہیں کہہ سکتا ہے کہ انگلستان میں کوئی ایسی عورت بھی ہے کہ جس کا عین جوانی کے دنوں میں کسی نامحرم جوان نے بوسہ نہ لیا ہو۔ دنیا پرستی اس قدر ہے کہ آروپ الگزنڈر صاحب اپنی ایک چٹھی میں (جو میرے نام بھیجی ہے) لکھتے کہ تمام مہذب اور تعلیم یافتہ جو اس ملک میں پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک بھی میری نظر میں ایسا نہیں جس کی نگاہ آخرت کی طرف لگی ہوئی ہو بلکہ تمام لوگ سر سے پیر تک دنیا پرستی میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ اب ان تمام بیانات سے ظاہر ہے کہ مسیح کے قربان ہونے کی وہ تاثیریں جو پادری لوگ ہندوستان میں آ کر سادہ لوحوں کو سناتے ہیں سراسر پادری صاحبوں کا افتراء ہے اور دراصل حقیقت یہی ہے کہ کفّارہ کے مسئلہ کو قبول
اور روحانی لذت یابی اور متغم کے آثار اس کے چہرہ میں نمایاں ہوتے ہیں جیسا کہ اللہ جلشانہٗ فرماتا ہے۔
تُعِرْفُ وُجُوْھِھِمْ نَصْرَاۃً النِعَّیْمِ اَلَا اِنَّ اَوْلِیآء اللّٰہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَo الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَکَانُوْا یَتَّقُوْنَo لَھُمُ الْبُشْریٰ فِی الْحیوٰۃ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ لَاتَبْدِیْلَ لِکَلِمٰتِ اللّٰہِ ذٰلِکَ ھُوَالْفَوْزُ الْعَظِیْمo اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْ تَتَنَزَّلُ عَلَیْھِمُ الْمٰلئِکَۃُ اِلاَّتَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوعَدُوْنَo نَحْنُ اَوْلِیَآئُ کُمْ فِی الْحیرۃَ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ وَلَھُمُ فِیْھَا مَا تَشْتَھِیْ اَنْفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیْھَا مَاتَدَّعُوْنَo وَاِذَ اسَئَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّی فَاَنِّی قَرِیْبٌ اُجِیْبُ الدَّعْوَۃَ الدَّاعِ اِذْا دَعَانِ فَلْیَسْتَجْیِبُوْلِیْ وَالْمومُنْوبیِ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَo ۱؎
ترجمہ: خبردار ہو یعنی یقینا سمجھے کہ جو لوگ اللہ جلشانہٗ کے دوست ہیں یعنی جو لوگ اللہ تعالیٰ سے سچی محبت رکھتے ہیں اور خدا تعالیٰ ان سے محبت رکھتا ہے تو ان کی یہ نشانیاں ہیں کہ نہ ان پر خوف مستولی ہوتا ہے کہ وہ کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا فلاں بلا سے کیونکر نجات ہوگی۔ کیونکہ وہ تسلی دیئے جاتے ہیں اور نہ گزشتہ کے متعلق کوئی حزن و اندوہ نہیں ہوتا ہے کیونکہ وہ صبر دیئے جاتے ہیں۔ دوسری یہ نشانی ہے کہ انہیں (بذریعہ مکالمہ الٰہیہ و رویائے صالحہ) بشارتیں ملتی رہتی ہیں اس جہان میں بھی اور دوسرے جہان میں بھی خدا تعالیٰ کاان کی نسبت یہ عہد ہے جو ٹل نہیں سکتا اور یہی پیارا درجہ ہے جو انہیں ملا ہوا ہے۔ یعنی مکالمہ
(بقیہ حاشیہ )