دیندار کہلانے کے مئے نوشی میں اوّل درجہ ہوتے ہیں۔ جتنے جلسوں میں مجھ کو بطفیل مسٹر نکلیٹ صاحب شامل ہونے کا اتفاق ہوا ہے ان سب میں ضرور دو چار نوجوانوں پادری اور ریورنڈ بھی شامل ہوتے دیکھے۔ لنڈن میں شراب نوشی کو کسی بڑی مد میں شامل نہیں سمجھا گیا اور یہاں تک شراب نوشی کی علانیہ گرم بازاری ہے کہ میں نے بچشم خود ہنگام سیر لنڈن اکثر انگریزوں کو بازار میں پھرتے دیکھا کہ متوالے ہو رہے ہیں اور ہاتھ میں شراب کی بوتل ہے۔ علی ہذا القیاس لنڈن میں عورتیں دیکھی جاتی تھیں کہ ہاتھ میں بوتل پکڑی لڑکھڑاتی چلی جاتی ہیں۔ بیسیوں لوگ شراب سے مدہوش اور متوالے اچھے بھلے مانس مہذب بازاروں کی نالیوں میں گرے ہوئے دیکھے۔ شراب نوشی کی طفیل اور برکت سے لنڈن میں اس قدر خود کشی اس جگہ میں نے سچے اور جھوٹے مذہب کی تفریق کیلئے وہ فرق جو زمین پر موجود ہے یعنی جو باتیں عقل اور کانشنس کے ذریعہ سے فیصلہ ہو سکتی ہیں کسی قدر لکھ دیا ہے لیکن جو فرق آسمان کے ذریعہ سے کھلتا ہے وہ بھی ضروری ہے کہ بجز اس کے حق اور باطل میں امتیاز بین نہیں ہو سکتا اور وہ یہ ہے کہ سچے مذہب کے پیرو کے ساتھ خدا تعالیٰ کے ایک خاص تعلقات ہو جاتے ہیں اور وہ کامل پیرو اپنے نبی متبوع کا مظہر اور اس کے حالات روحانیہ اور برکات باطنیہ کا ایک نمونہ ہو جاتا ہے اور جس طرح بیٹے کے وجود درمیانی کی وجہ سے پوتا بھی بیٹا ہی کہلاتا ہے اسی طرح جو شخص زیر سایہ متابعت نبی پرورش یافتہ ہے اس کے ساتھ بھی وہی لطف اور احسان ہوتا ہے جو نبی کے ساتھ ہوتا ہے اور جیسے نبی کو نشان دکھائے جاتے ہیں ایسا ہی اس کی خاص طور پر معرفت بڑھانے کیلئے اس کو بھی نشان ملتے ہیں۔ سو ایسے لوگ اس دین کی سچائی کے لئے جس کی تائید کے لئے وہ ظہور فرماتے ہیں زندہ نشان ہوتے ہیں۔ خدا تعالیٰ آسمان سے ان کی تائید کرتا ہے اور بکثرت ان کی دعائیں قبول فرماتا ہے اور قبولیت کی اطلاع بخشتا ہے ان پر مصیبتیں بھی نازل ہوتی ہیں نہ اس لئے کہ اُنہیں ہلاک کریں بلکہ اس لئے کہ تا آخر ان کی خاص تائید سے قدرت کے نشان ظاہر کئے جائیں وہ بے عزتی کے بعد بھی عزت پا لیتے ہیں اور مرنے کے بعد پھر زندہ ہو جایا کرتے ہیں تا خدا تعالیٰ کے خاص کام ان میں ظاہر ہوں۔ بقیہ حاشیہ: