خلق اللہ کو طرح طرح کا فائدہ پہنچ رہا ہے اگر خودکشی کا ارادہ کرے تو وہ خدا تعالیٰ کا سخت گنہگار ہے اور اس کا گناہ دوسرے ایسے مجرموں کی نسبت بہت زیادہ ہے پس ہر ایک ایسے کامل کے لئے لازم ہے کہ اپنے لئے جناب باری تعالیٰ سے درازی عمر مانگے تا وہ خلق اللہ کے لئے ان سارے کاموں کو بخوبی انجام دے سکے۔ جن کے لئے اس کے دل میں جوش ڈالا گیا ہے ہاں شریر آدمی کا مرنا اس کے لئے بہتر ہے تا شرارتوں کا ذخیرہ زیادہ نہ ہوتا جائے اور خلق اللہ اس کے ہر روز کے فتنہ سے تباہ نہ ہو جائے اور اگر یہ سوال کیا جائے کہ تمام پیغمبروں میں سے قوم کے بچاؤ کے لئے اور الٰہی جلال کے اظہار کی غرض سے معقول طریقوں کے ساتھ اور ضروری حالتوں کے وقت میں کس پیغمبر نے زیادہ تر معرض ہلاکت میں ڈالا اور قوم اپنے تئیں فدا کرنا چاہا آیا مسیح یا کسی اور نبی یا ہمارے سیّد و مولیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس کا جواب جس جوش اور روشن دلائل اور آیات بینات اور تاریخی ثبوت سے میرے سینہ میں بھرا ہوا ہے میں افسوس کے ساتھ اس جگہ اس کا لکھنا چھوڑ دیتا ہوں کہ وہ بہت طویل ہے یہ تھوڑا سا مضمون اس کی برداشت نہیں کر سکتا۔ انشاء اللہ القدیر اگر عمر نے وفا کی تو آئندہ ایک رسالہ مستقلہ اس بارہ میں لکھوں گا لیکن بطور مختصر اس جگہ بشارت دیتا ہوں کہ وہ فرد کامل جو قوم پر اور تمام بنی نوع پر اپنے نفس کو فدا کرنے والا ہے وہ ہمارے نبی کریم ہیں یعنی سیّدنا و مولانا وحیدنا و فرید نا احمد مجتبیٰ محمد مصطفی الرسول النبی الامی العربی القریشی صلی اللہ علیہ وسلم۔ حاشیہ: تازہ اخبارات سے معلوم ہوتا ہے کہ تیرہ کروڑ ساٹھ ہزار پونڈ کا ہر سال سلطنت برطانیہ میں شراب نوشی میں خرچ ہوتا ہے (اور ایک نامہ نگار ایم اے کی تحریر ہے) کہ شراب کی بدولت لنڈن میں صدہا خودکشی کی وارداتیں ہو جاتی ہیں اور خاص لنڈن میں شاید منجملہ تیس لاکھ آبادی کے دس ہزار آدمی مے نوش نہ ہوں گے ورنہ سب مرد عورت خوشی اور آزادی سے شراب پیتے اور پلاتے ہیں۔ اہل لنڈن کا کوئی ایسا جلسہ اور سوسائٹی اور محفل نہیں ہے کہ جس میں سب سے پہلے برانڈی اور سری اور لال شراب کا انتظام نہ کیا جاتا ہو ہر ایک جلسہ کا جزو اعظم شراب کو قرار دیا جاتا ہے اور طرفہ براں یہ کہ لنڈن کے بڑے بڑے کشیش اور پادری صاحبان بھی باوجود