طبع آدمی تھے جنہوں نے اپنی تمام زندگی میں کوئی اپنا گھر نہ بنایا اور کسی نوع کا اسباب عیش و عشرت اپنے لئے مہیا نہ کیا تو پھر آپ فرماویں کہ آپ کو ان کی پیروی کرنا لازم ہے یا نہیں؟ جب تک آپ کی زندگی مسیح کی زندگی کا نمونہ نہ بنیں تب تک آپ کیونکر کہہ سکتے ہیں کہ ہم حضرت مسیح کے سچے پیرو ہیں۔ سو اب آپ غور کر لیں کہ یہ کس قدر نازیبا بات ہے کہ جو آپ پہلے ہی اپنے عیش و عشرت کے لئے مجھ سے شرطیں کر رہے ہیں آپ پر واضح ہو کہ یہ عاجز مسیح کی زندگی کے نمونہ پر چلتا ہے کسی باغ میں امیرانہ کوٹھی نہیں رکھتا اور اس عاجز کا گھر اس قسم کی عیش و نشاط کا گھر نہیں ہو سکتا جس کی طرف دنیا پرستوں کی طبیعتیں راغب اور مائل ہیں۔ ہاں اپنی حیثیت اور طاقت کے موافق مہمانوں کیلئے خالصًا لِلّٰہ مکاناب بنا رکھے ہیں اور جہاں تک بس چل سکتا ہے ان کی خدمت کے لئے آمادہ حاضر ہوں سو اگر ایسے مکانات میں گزارہ کرنا چاہیں تو بہتر ہے کہ اوّل آ کر اُن کو دیکھ لیں۔ لیکن اگر آپ تنعم پسند لوگوں کی طرح مجھ سے یہ درخواست کریں کہ میرے لءآ ایک ایسا شیش محل چاہئے جو ہر ایک طرح کے فرش فروش سے آراستہ ہو۔ جا بجا تصویریں لگی ہوئی اور مکان سجا ہوا اور بوتلوں میں مست اور متوالا کرنے والی چیز بھری ہوئی رکھی اور اِردگرد مکان کے ایک خوشنما باغ اور چاروں طرف اس کے نہریں جاری ہوں اور دس بیش خدمتگار غلاموں کی طرح حاضر ہوں تو ایسا مکان پیش کرنے سے مجبور اور معذور ہوں بلکہ ایک سادہ مکان جو ان تکلیفات سے خالی لیکن معمولی طور پر گزارہ کرنے کا مکان ہو موجود اور حاضر ہے اور مکرر کہتا ہوں کہ آپ کو پُرتکلف مکانات اور دوسرے لوازم سے گریز کرنا چاہئے تا آپ میں مسیح کی زندگی کے علامات ظاہر ہو جائیں اور میں ہرگز خیال نہیں کرتا کہ یہ مکان آپ کو کچھ تکلیف دہ ہوگا۔ بلکہ مجھے کامل تسلی ہے کہ ایک شکرگزار آدمی ایسے مکان میں رہ کر کوئی کلمہ شکوہ شکایت کا منہ پر نہیں لائے گا کیونکہ مکان وسیع موجود ہے اور گزارہ کرنے کے لئے سب کچھ مل سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اگر آپ بعدملاحظہ مکان چند معمولی اور جایز باتوں