زندہ اور سلامت رہ جائیں حالانکہ ایک ستارہ کا گرنا بھی مکان الارض کی تباہی کیلئے کافی ہے پھر یہ امر بھی قابل غور ہے کہ جب ستارے زمین پر گر کر زمین والوں کو صفحہ ہستی سے بے نشان و نابود کر دیں گے تو مسیح کا قول کہ تم مجھے بادلوں میں آسمان سے اُترتا دیکھو گے کیونکر درست ہوگا جب لوگ ہزاروں ستاروں کے نیچے دبے ہوئے مرے پڑے ہوں گے تو مسیح کا اُترنا کون دیکھے گا اور زمین جو ستاروں کی کشش سے ثابت و برقرار ہے کیونکر اپنی حالت صحیحہ پر قائم اور ثابت رہے گی اور مسیح برگزیدوں کو دور دور سے (جیسا کہ انجیل میں ہے) بلائے گا اوکن کو سرزنش اور تنبیہ کرے گا کیونکہ ستاروں کاگرنا تو ببداہت مستلزم عام فنا اور عام موت بلکہ تختۂ زمین کے انقلاب کا موجب ہوگا اب دیکھئے کہ یہ سب بیانات علم ہیئت کے برخلاف ہیں یا نہیں؟ ایسا ہی ایک اور اعتراض علم ہیئت کے رو سے انجیل پر ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ انجیل متی میں دیکھو وہ ستارہ جو انہوں نے (یعنی مجوسیوں نے) یورپ میں دیکھاتھا ان کے آگے چل رہا اور اس جگہ کے اوپر جہاں وہ لڑکا تھا جا کر ٹھہرا۔ (باب ۲۔ آیت ۹ متی)
اب عیسائی صاحبان براہ مہربانی بتلا دیں کہ علم ہیئت کے رو سے اس عجیب ستارہ کا نام کیاہے جو مجوسیوں کے ہم قدم اور ان کے ساتھ ساتھ چلا تھا اور یہ کس قسم کی حرکت اور کن قواعد کے رو سے مسلم الثبوت ہے۔ مجھے معلوم نہیں کہ انجیل متی ایسے ستارہ کے بارے میں ہیئت والوں سے کیونکر پیچھا چھڑا سکتی ہے۔ بعض صاحب تنگ آ کر یہ جواب دیتے ہیں کہ یہ مسیح کا قول نہیں متی کا قول ہے۔ متی کے قول کے ہم الہامی نہیں جانتے یہ خواب خواب ہے جس سے انجیل کے الہامی ہونے کی بخوبی قلعی کھل گئی اور میں بطور تنزل کہتا ہوں کہ گو یہ مسیح کا قول نہیں متی یا کسی اور کا قول ہے مگر مسیح کا قول بھی تو (جس کو الہامی مانا گیا ہے اور جس پر ابھی ہمارے طرف سے اعتراض ہوچکا ہے) اُسی کا ہم رنگ اور ہم شکل ہے ذرا اُسی کو اصولی ہیئت سے مطابق کر کے دکھلائیے اور نیز یہ بھی یاد رہے کہ یہ قول الہامی نہیں بلکہ انسان کی طرف سے انجیل میں ملایا گیا ہے تو پھر آپ لوگ ان انجیلوں کو جو آپ کے ہاتھ میں ہیں تمام بیانات کے اعتبار سے الہامی کیوں کہتے ہو؟