تربیت کا جو کامل طور پر ہوئی تھی اثر تھا جس نے اس کو بُکلّی مبدل کر کے کہیں کا کہیں پہنچا دیا تھا۔ اسی طرح سے بہت سے دانشمند انگریزوں نے حال میں ایسی کتابیں تالیف کی ہیں کہ جن میں اُنہوں نے اقرار کر لیا ہے کہ اگر ہم نبی عربی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی حالت رجوع الی اللہ و توکل استقامت ذاتی و تعلیم کامل و مطہر و القائے تاثیر و اصلاح خلق کثیر از مفسدین و تائیدات ظاہری و باطنی قادر مطلق کو ان معجزات سے الگ کر کے بھی دیکھیں جو بمد منقول ان کی نسبت بیان کی جاتی ہیں۔ تب یہی ہمارا انصاف اس اقرار کے لئے ہمیں مجبور کرتا ہے کہ یہ تمام امور جو ان سے ظہور میں آئے۔ یہ بھی بلاشبہ فوق العادت اور بشریٰ طاقتوں سے بالاتر ہیں اور نبوت صحیحہ صادقہ کے شناخت کرنے کیلئے قوی اور کافی نشان ہیں کوئی انسان جب تک اس کے ساتھ خدا تعالیٰ نہ ہو کبھی ان سب باتوں میں کامل اور کامیاب نہیں ہو سکتا اور نہ ایسی غیبی تائیدیں اُس کے شامل ہوتی ہیں۔
سوال: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کبھی کوئی معجزہ نہ ملا۔ جیسا کہ سورۃ عنکبوت میں درج ہے (ترجمہ عربی کام اور کہتے ہیں کیوں نہ اُتریں اس پر نشانیاں یعنی کوئی بھی کیونکہ لا مافیہ اس آیت میں جو کہ جنسی ہے کل جنس کی نفی کرتا ہے اس کے ربّ سے اور سورہ بنی اسرائیل میں بھی اور ہم نے موقوف کیں نشانیاں بھیجی کہ اگلوں نے ان کو جھٹلایا۔ اس سے صاف صاف ظاہر ہے کہ خدا نے کوئی معجزہ نہیں دیا حقیقت میں اگر کوئی معجزہ ملتا تو وہ نبوت اور قرآن پر متشکی نہ ہوتے؟
فاما الجواب: جن خیالات کو عیسائی صاحب نے اپنی عبارت میں بصورت اعتراض پیش کیا ہے وہ درحقیقت اعتراض نہیں ہیں بلکہ وہ تین غلط فہمیاں ہیں جو لوجہ قلت تدبر اُن کے دل میں پیدا ہوگئی ہیں۔ ذیل میں ہم ان غلط فہمیوں کو دور کرتے ہیں۔
پہلی غلط فہمی کی نسبت جواب یہ ہے کہ نبی برحق کی یہ نشانی ہرگز نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ