پھر جب تیرے پاس آتے ہیں تو تجھ سے لڑتے ہیں اور جب کوئی نشان پاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم کبھی نہیں مانیں گے۔ جب تک ہمیں خود ہی وہ باتیں حاصل نہ ہوں جو رسولوںکو ملتی ہیں کہ میں کامل ثبوت لے کر اپنے ربّ کی طرف سے آیا ہوں اور تم اس ثبوت کو دیکھتے ہو اور پھر تکذیب کر رہے ہو جس چیز کو تم جلدی سے مانگتے ہو (یعنی عذاب) وہ تو میرے اختیار میں نہیں۔ حکم اخیر صادر کرنا تو خدا ہی کا منصب ہے وہی حق کو کھول دے گا اور وہی خیر الفاصلین ہے جو ایک دن میرا اور تمہارا فیصلہ کر دے گا خدا نے میری رسالت پر روشن نشان تمہیں دیئے ہیں۔ سو جو ان کو شناخت کرے اس نے اپنے نفس کو فائدہ پہنچایا اور جو اندھا ہو جائے اس کا وبال بھی اسی پر ہے میں تم پر نگہبان نہیں اور تجھ سے عذاب کیلئے جلدی کرتے ہیں کہ وہی پروردگار اس بات پر قادر ہے کہ اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے کوئی عذاب تم پر بھیجے اور چاہے تو تمہیں دو فریق بنا کرایک فریق کی لڑائی کا دوسرے کو مزا چکھا دے اور کہ سب خوبیاں اللہ کے لئے ہیں۔ وہ تمہیں ایسے نشان دکھلائے گا جنہیں تم شناخت کر لو گے اور کہ تمہارے لئے ٹھیک ٹھیک ایک برس کی میعاد ہے٭ نہ اس سے تم تاخیر کر سکو گے نہ تقدیم اور تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا یہ سچ بات کہ ہاں مجھے قسم ہے اپنے ربّ کی کہ یہ سچ ہے اور تم خدا تعالیٰ کو اس کے وعدوں سے روک نہیں سکتے ہم عنقریب ان کواپنے نشان دکھلائیں گے۔ ان کے ملک کے اردگرد میں اور خود اُن میں بھی یہاں تک کہ اُن کپر کھل جائے گا کہ یہ نبی سچا ہے۔ انسان کی فطرت میں جلدی ہے میں عنقریب تمہیں اپنے نشان دکھلاؤں گا۔ سو تم مجھ سے تو جلدی مت کرو۔
اب دیکھو کہ ان آیات میں نشان مطلوبہ کے دکھلانے کے بارے میں کیسے صاف اور پختہ وعدے دیئے گئے ہیں۔ یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا کہ ایسے کھلے کھلے نشانات دکھلائے جائیں گے کہ تم ان کو شناخت کر لو گے اور اگر کوئی کہے کہ یہ تو ہم نے مانا کہ عذاب
٭ یوم سے مراد اس جگہ برس ہے۔ چنانچہ بائبل میں بھی یہ محاورہ پایا جاتا ہے سو پورے برس کے بعد بدر کی لڑائی کا عذاب مکہ والوں پر نازل ہوا۔ جو پہلی لڑائی تھی۔