کے بعد بجز اس کے کہ کوئی تعصب کے باعث حق پسندی سے بہت دور جا پڑا ہو ہر ایک شخص اپنے اندر سے نہ ایک شہادت بلکہ ہزاروں شہادتیں پائے گا کہ اس جگہ نفی کا حرف صرف نشانوں کے ایک قسم خاص کی نفی کیلئے آیا ہے جس کا دوسرے اقسام پر کچھ اثر نہیں بلکہ اس سے ان کا متحقق الوجود ہونا ثابت ہو رہا ہے اور ان آیات میں نہایت صفائی سے اللہ جلشانہ بتلا رہا ہے کہ اس وقت تخویفی نشان جن کی یہ لوگ درخواست کرتے ہیں صرف اس وجہ سے نہیں بھیجے گئے کہ پہلی آیتیں ان کی تکذیب کر چکی ہیں۔ سو جو نشان پہلے ردّ کئے گئے اب بار بار انہیں کو نازل کرنا کمزوری کی نشانی ہے اور غیر محدود قدرتوں والے کی شان سے بعید۔ پس ان آیات میں یہ صاف اشارہ ہے کہ عذاب کے نشان ضرورنازل ہوں گے مگر اور رنگوں میں یہ کیا ضرورت ہے کہ وہی نشان حضرت موسیٰ علیہ السلام کے یا وہی نشان حضرت نوع علیہ السلام اور قوم لوط علیہ السلام اور عاد علیہ السلام اور ثمود علیہ السلام کے ظاہر کئے جائیں۔ چنانچہ ان آیات کی تفصیل دوسری آیات میں زیادہ تر کئی گی ہے جیسا کہ اللہ جلشانہ فرماتا ہے۔ وان یروا کل اٰیۃ لا یؤمنوا بھا حتی اذا جاؤک یجادو لونک واذا جاء تھم اٰیۃ قالوا لن نؤمن حتی نؤتی مثل ما اوتی رسلہ اللّٰہ اللّہٗ اعل حیث یجعل رسالتہٗ قل انی علی بینۃ من ربی وکذبتم بہ ماعندی ماتستعجلون بہ ان الحکم الا اللّٰہ یقص الحق وھو خیر الفاصلینo قد جاء کم بصائر منربکم فمن ابصر فلنفسہ و من عمی فعلیھا وما انا علیکم بحفیظo ویستعجلونک بالعذابo قل ھوالقادر علی ان یبعث علیکم عذابا من فوقھما ومن تحت ارجلکم اویلبسکم شیعا یذیق بعضکم باس بعضo قل الحمدللّٰہ سبریکم ایایتہ فتعرفونھا قل لکم میعاد یوم لا تستاخرون ساعۃ ولا تستقدمون ویسئلونک احق ھو قل ای دربی انہ الحق وما انتم بمعجزینo سندیھم ایاتنا فی الافاق رفی انفسھم حتی یتبین لھم انہ الحق خلق الانسان من عجل ساریکم ایتی فلا تستعجلونo یعنی یہ تمام لوگ نشانوں کو دیکھ کر ایمان نہیں لاتے۔