نئی دنیا میں تمام وہ ارواح جو سرشٹی گزشتہ میں مکتی پانے سے رہ گئے تھے اپنے کرموں کا پھل بھوگنے کے واسطے جنم لیتے ہیں کوئی جیو جنم لینے سے باہر نہیں رہ جاتا۔اب قطع نظر ان دلائل سے اگر اسی ایک دلیل پر جو محدود فی الزماں ووالمکان ہونے کے ہے غور کیا جائے تو صاف ظاہر ہے کہ آپ کو ارواح کے متعدد ماننے سے کوئی گریز گاہ نہیں اور بجز تسلیم کے کچھ بن نہیںپڑتا بالخصوص اگر اُن سب دلائل کو جو سوال نمبر۱ میں درج ہوچکے ہیں ان دلائل کے ساتھ جو اس تبصرہ میں اندراج پائیں ملا کر پڑھا جائے تو کون منصف ہے جو اس نتیجہ تک نہیں پہنچ سکتا کہ ایسے روشن ثبوت سے انکار کرنا آفتاب پر خاک ڈالنا ہے۔ پھر افسوس کہ باوا صاحب اب تک یہی تصور کئے بیٹھے ہیں کہ ارواح بے انت ہیں اور مکتی پانے سے کبھی ختم نہیں ہونگے۔ اور حقیقت حال جو تھا سو معلوم ہوا کہ کُل ارواح پانچ ارب کے اندر اندر ہمیشہ ختم ہو جاتے ہیں اور نیز ہر پرلے کے وقت پر اُن سب کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ اگر بے انت ہوتے تو اُن دونوں حالتوں مقدم الذکر میں کیوں ختم ہونا اُن کا رکن اصول آریہ سماج کا ٹھہرتا۔ عجب حیرانی کا مقام ہے کہ باوا صاحب خود اپنے ہی اصول سے انحراف کر رہے ہیں۔ اتنا خیال نہیں فرماتے کہ جو اشیاء ایک حالت میں قابل اختتام ہیں وہ دوسری حالت میں بھی یہی قابلیت رکھتے ہیں۔ یہ نہیں سمجھتے کہ مظروف اپنے ظرف سے کبھی زیادہ نہیں ہوتا پس جب کہ کُل ارواح ظروف مکانی اور زمانی میں داخل ہو کر اندازہ اپنا ہر نئی دنیا میں معلوم کرا جاتے ہیں اور پیمانہ زمان مکان سے ہمیشہ ماپے جاتے ہیں تو پھر تعجب کہ باوا صاحب کو ہنوز ارواح کے محدود ہونے میں کیوں شک باقی ہے۔ میں باوا صاحب سے سوال کرتا ہوں کہ جیسے بقول آپ کے یہ سب ارواح جو آپ کے تصور میں بے انت ہیں سب کے سب دنیا کی طرف حرکت کرتے ہیں اگر اسی طرح اپنے بھائیوں مکتی یافتوں کی طرف حرکت کریں تو اس میں