لکھتے پر کہاں سے لکھتے اور تعجب تو یہ ہے کہ اسی جواب میں آپ کا یہ اقرار بھی درج ہے کہ ضرور سب ارواح ابتدا سر شٹی میں زمین پرجنم لیتے ہیں اور مدت سوا چار ارب سلسلہ دنیا کابنا رہتا ہے اس سے زیادہ نہیں۔ اب اے میرے پیارو اور دوستو اپنے دل میں آپ ہی سوچو۔ اپنے قول میں خود ہی غور کرو کہ جو پیدائش ایک مقرری وقت سے شروع ہوئی اور ایک محدود مقام میں اُن سب نے جنم لیا اور ایک محدود مدت تک اُن کے توالد و تناسل کا سلسلہ منقطع ہو گیا تو ایسی پیدائش کس طرح بے انت ہوسکتی ہے۔ آپ نے پڑھا ہوگا کہ بموجب اصول موضوعہ فلسفہ کے یہ قاعدہ مقرر ہے کہ جو چند محدود چیزوں میں ایک محدود عرصہ تک کچھ زیادتی ہوتی رہی تو بعد زیادتی کے بھی وہ چیزیں محدود رہیں گی اس سے یہ ثابت ہوا کہ اگر متعدد جانور ایک متعدد عرصہ تک بچہ دیتے رہیں تو اُن کی اولاد بموجب اصول مذکور کے ایک مقدار متعدد سے زیادہ نہ ہوگی اور خود ازروئے حساب کے ہر ایک عاقل سمجھ سکتا ہے کہ جس قدر پیدائش سوا چار ارب میں ہوتی ہے اگر بجائے اُس مدت کے ساڑھے آٹھ ارب فرض کریں تو شک نہیں کہ اس صورت مؤخر الذکر میں پہلی صورت سے پیدائش دوچند ہوگی۔ حالانکہ یہ بات اجلی بدیہات ہے کہ بے انت کبھی قابل تضغیف نہیں ہو سکتا اگر ارواح بے انت ثابت ہوتے تو ایسی مدت معدود میں کیوں محصور ہو جاتے کہ جن کے اضعاف کو عقل تجویز کر سکتی ہے اور نہ کوئی دانا محدود زمانی اور مکانی کو بے انت کہے گا۔ باوا صاحب برائے مہربانی ہم کو بتلا دیں کہ اگر سوا چار ارب کی پیدائش کا نام بے انت ہے تو ساڑھے آٹھ ارب کی پیدائش کا نام کیا رکھنا چاہئے۔ غرض یہ قول صریح باطل ہے کہ ارواح موجودہ محدود زمانی اور امکان ہو کر پھر بھی بے انت ہیں کیونکہ مدت معین کا توالد و تناسل تعداد معینہ سے کبھی زیادہ نہیں اور اگر یہ قول ہے کہ سب ارواح بدفعہ واحد زمین پر جنم لیتے ہیں سو بطلان اس کا ظاہر ہے کیونکہ زمین محدود ہے اور ارواح بقول آپ کے غیر محدود پھر غیر محدود کس طرح محدود میں سما سکے۔ اور اگر یہ کہو کہ بعض حیوانات باوصف مکتی نہ پانے کے نئی دنیا میں نہیں آتے سو یہ آپ کے اصول کے برخلاف ہے کیونکہ جب کہ پیشتر عرض کیا گیا ہے آپ کا یہ اصول ہے کہ ہر