(۲) شرط دوئم باوا صاحب کی اس طرح پوری کر دی گئی ہے جو ایک خط بقلم خود تحریر کر کے باقرار مضمون مشتہرہ کے خدمت مبارک باوا صاحب میں ارسال کیا گیا ہے باوا صاحب خوب جانتے ہیں جو اوّل تو خود اشتہار کسی مشتہر کا جو باضابطہ کسی اخبار میں شائع کیا جاوے قانوناً تاثیر ایک اقرار نامہ کی رکھتا ہے بلکہ وہ بلحاظ تعدد نقول کے گویا صد ہا تمسک ہیں علاوہ ازاں چٹھیات خانگی بھی جو کسی معاملہ متنازعہ فیہ میں عدالت میں پیش کئے جاویں ایک قومی دستاویز ہیں اور قوت اقرار نامہ قانونی کے رکھتے ہیں۔ سو چٹھی خاص بھی بھیجی گئی ماسوائے اس کے جب کہ اس معاملہ میں اشتہارات زبانی ثالثوں کے بھی موجود ہوگی تو پھر باوجود اس قدر انواع و اقسام کے ثبوتوں کے حاجت کسی عہد نامہ خاص کی کیا رہی۔ لیکن چونکہ مجھ کو اتمام حجت مطلوب ہے اس لئے میں وعدہ کرتا ہوں کہ اگر اس ثبوت پر کفایت نہ کر کے پھر باوا صاحب اقرار نامہ اشٹام کا مطالبہ کریں گے تو فوراً اقرار نامہ مطلوبہ اُن کا معرفت مطبع سفیر ہند کے یا جیسا مناسب ہو خدمت میں اُن کی بھیجا جاوے گا۔ لیکن باوا صاحب پر لازم ہوگا کہ درصورت مغلوب رہنے کے قیمت اشٹام کی واپس کریں۔ (۳) شرط سوم میںباوا صاحب روپیہ وصول ہونے کا اطمینان چاہتے ہیں سو واضح ہو اگر باوا صاحب کا اس فکر سے دل دھڑکتا ہے کہ اگر روپیہ وقت پر ادا نہ ہو تو کس جائداد سے وصول ہوگا تو اس میں یہ عرض ہے کہ اگر باوا صاحب کو ہماری املاک موجودہ کا حال معلوم نہیں تو صاحب موصوف کو ایسے قلیل معاملہ میں زیادہ آگاہ کرنا ضروری نہیں صرف اس قدر نشاندہی کافی ہے کہ درصورت تردد کے ایک معتبر اپنا صرف بٹالہ میں بھیج دیں اور ہمارے مکانات اور اراضی جو قصبہ مذکور میں قیمتی چھ سات ہزار روپیہ کے موجود اور واقعہ ہیں اُن کی قیمت تخمینی دریافت کر کے اپنے مضطرب دل کی تسلی کر لیں اور نیز یہ بھی