مشتملہ متعلقہ اِس اعلان میں درج ہیں۔ ناظرین پڑھیں اور انصاف فرمائیں۔ مرزا غلام احمد رئیس قادیان (۱۰؍ جون ۱۸۷۸ء) باوا صاحب کی شرائط مطلوبہ پرچہ سفیر ہند ۲۳؍ فروری کا ایفاء اور نیز چند امور واجب العرض بتفصیل ذیل (۱) اوّل ذکر کرنا اس بات کا قرین مصلحت ہے کہ اشتہار مندرجہ ذیل میں جو حسب درخواست ہماری معزز دوست باوا نرائن سنگھ صاحب وکیل کے لکھا جاتا ہے لفظ فرمانہ کا جو بجائے لفظ انعام کے ثبت ہوا ہے محض بغرض رضا جوئی باوا صاحب موصوف کے درج کیا گیا ہے ورنہ ظاہر رہے کہ ایسا اندراج مطابق منشاء اصول قوانین مجریہ سرکار کے ہرگز نہیں ہے کیونکہ یہ زر موعودہ کسی مجرمانہ فعل کا تاوان نہیں تا اس کا نام جرمانہ رکھا جائے بلکہ یہ وہ حق ہے جو خود مشتہر نے بطیب نفس و رضائے خاطر بلااکراہ غیرے کسی مجیب مصیبت کو بپاداش اُس کے جواب باصواب کے دینا مقرر کیا ہے۔ اس صورت میں کچھ پوشیدہ نہیں کہ یہ رقم درحقیقت بصلہ اثبات ایک امر غیر مثبت کے ہے جس کو ہم انعام سے تعبیر کر سکتے ہیں جرمانہ نہیں ہے اور نہ از روئے حکم کسی قانون گورنمنٹ برطانیہ کے کوئی سوال نیک نیتی سے کرنا یا کسی امر میں بصدق نیت کچھ رائے دینا داخل جرم ہے تا اس نکتہ چینی کی کچھ بنیاد ہو سکے غرض اس موقعہ پر ثبت لفظ جرمانہ کا بالکل غیر معقول اور مہمل اور بے محل ہے لیکن چونکہ باوا صاحب ممدوح پرچہ مقدم الذکر میں بزمرہ دیگر شرائط کے یہ شرط بھی لگاتے ہیں کہ بجائے لفظ انعام کے لفظ جرمانہ کا لکھا جاوے تب ہم جواب دیں گے سو خیر میں وہی لکھ دیتا ہوں کاش باوا صاحب کسی طرح جواب اُس سوال اشتہاری کا دیں۔ ہر چند میں جانتا ہوں جو باوا صاحب اس جرح قانونی میں بھی غلطی پر ہیں اور کوئی ایسا ایکٹ میری نظر سے نہیں گزرا جو نیک نیتی کے سوال کو جرم میں داخل کرے۔