یعنی ۱۱؍ جنوری ۱۸۹۲ء کو بروز دوشنبہ ڈاکٹر صاحب کی خدمت میں مکرراً دعوت حق کے طور پر ایک رجسٹری شدہ بھیجا گیا ہے جس کا یہ مضمون ہے کہ آپ بلاتخصیص کسی نشان دیکھنے پر سچے دل سے مسلمان ہونے کے لئے تیار ہیں تو اخبارات ۱؎ مندرجہ حاشیہ میں حلفاً یہ اقرار اپنی طرف سے شائع کر دیں کہ میں جو فلاں ابن فلاں ساکن بلدہ فلاں ریاست جموں میں برعہدہ ڈاکٹری متعین ہوں اس وقت حلفاً یہ اقرار صحیح سراسر نیک نیتی اور حق طلبی اور خلوص دل سے کرتا ہوں کہ اگر میں اسلام کی تائی دمیں کوئی نشان دیکھوں جس کی نظیر مشاہدہ کرانے سے میں عاجز آ جاؤں اور انسانی طاقتوں میں اُس کا کوئی نمونہ اُنہیں تمام لوازم کے ساتھ دکھلا نہ سکوں تو بلا توقف مسلمان ہو جاؤں گا۔ اس اشاعت اور اس اقرار کی اس لئے ضرورت ہے کہ خدائے قیوم و قدوس بازی اور کھیل کی طرح ۱؎ پنجاب گزٹ سیالکوٹ اور رسالہ انجمن حمایت اسلام لاہور اور ناظم الہند لاہور اور اخبار عام لاہور۔ اور نور افساں لودیانہ۱۲ کوئی نشان دکھلانا نہیں چاہتا جب تک کوئی انسان پوری انکسار و ہدایت یابی کی غرض سے اُس کی طرف رجوع نہ کرے تب تک وہ بنظر رحمت رجوع نہیں کرتا اور اشاعت سے خلوص اور پختہ ارادہ ثابت ہوتا ہے اور چونکہ عاجز نے خدا تعالیٰ کے اعلام سے ایسے نشانوں کے ظہور کے لئے ایک سال کے وعدہ پر اشتہار دیا ہے سو وہی میعاد ڈاکٹر صاحب کے لئے قائم رہے گی۔ طالب حق کے لئے یہ کوئی بڑی میعاد نہیں۔ اگر میں ناکام رہا تو ڈاکٹر صاحب جو سزا اور تاوان میری مقدرت کے موافق میرے لئے تجویز کریں وہ مجھے منظور ہے اور بخدا مجھے مغلوب ہونے کی حالت میں سزائے موت سے بھی کچھ عذر نہیں۔ ہماں بہ کہ جاں در رہ او فشانم جہاں را چہ نقاں اگر من نہ مانم والسلام علی من اتبع الھدی