٭٭٭
بنام پنڈت لیکھرام آریہ مسافر
اصل خط نہیں ملا صرف اس خط کے اقتباس لیکھرام کی تکذیب سے لئے ہیں۔ اس لئے ان کو ہی مفصل درج کر دیا جاتا ہے بہرحال اس اقتباس سے معلوم ہو سکتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کیا لکھا ہوگا۔ (ایڈیٹر)
پہلے اشتہار میں … (۲۴۰۰) دینے کا وعدہ ضرور ہوا ہے مگر پیشگی جمع کر دینے کی شرط نہیں کی تھی چونکہ آپ نے میرے وعدہ کو معتبر نہ سمجھا اور یہ زائد شرط لگائی کہ زرِ معہودہ کسی بنک سرکاری میں جمع کر دیا جائے اس صورت میں میرے لئے بر خلاف اس اشتہار کے استحقاق پیدا ہو گیا کہ چوبیس سَو روپیہ بالمقابل پیشگی امانت رکھاؤں۔
اخیر پر آپ اس قسم کے نشانوں کو قبول کرتے ہیں کہ ستاروں، آفتاب و ماہتاب کے تغیر و تبدل وغیرہ پر مشتمل ہوں۔
پنڈت صاحب! ہمارا یہ کام ہرگز نہیں کہ ہم جس طور سے کوئی شخص زمین و آسمان میں انقلاب پیدا کرنا چاہے اس طور سے انقلاب کر کے دکھا دیں۔ ہم صرف بندہ مامور ہیں ہمیں کچھ معلوم نہیں کہ خدا تعالیٰ کس طور پر کا نشان ظاہر کرے گا۔ ہم جانتے اور سمجھتے ہیں کہ نشان اس شے کا نام ہے کہ انسانی طاقت سے بالاتر ہو ہمارا دعویٰ صرف اس قدر ہے کہ خدا تعالیٰ صرف ایسا نشان دکھائے گا جس کے مقابلہ سے انسانی طاقتیں عاجز ہوں۔
لفظ نشان کو اپنی اصطلاح میں معجزہ قرار دے کر یہ تعریف لکھتے ہو کہ اس کے مقابلہ سے انسانی طاقتیں عاجز ہوں تو واقعی یہ معنی معجزہ کے درست ہیں کہ مشاہدیں فوراً عاجز ہو کر مشاہدہ کرانے والے پر ایمان لاویں اور دور تک مؤثر ہووے۔ غرضیکہ اظہر من الشمس ہونا چاہئے۔
خاکسار
مرزا غلام احمد
از قادیان
(۳۱؍ جولائی ۱۸۸۵ء)