مطابق ہے اور جس قدر فرقان مجید میں احکام ہدایت حسب حالت موجودہ دنیا کے مندرج ہیں کسی اور کتاب میں ہرگز نہیں۔ اگر کھڑک سنگھ وید، توریت، انجیل میں یہ سب احکام نکال دیں تو اس پر بھی ہم پانچ سَو روپیہ دینے کی شرط کرتے ہیں اگر کچھ شرم ہوگی تو ضرور بمقابلہ اُس کے وید سے بحوالہ پتہ و نشان لکھے گا ورنہ خود یہ لڑکے جن کو یہ بہکا رہا ہے سمجھ جائیں گے یہ جھوٹا ہے۔ کون منصف اس عذر کو سن سکتا ہے کہ ایک آدمی کہتا ہے کہ تمہارا وید محض ناقص ہے۔ تم یہ احکام وید سے نکال دو اگر ناقص نہیں تم یہ جواب دیتے ہو۔ ہمیں فرصت نہیں۔ وید یہاں موجود نہیں۔ بھلا یہ کیاجواب ہے۔ اس جواب سے تو تم جھوٹے ٹھہرتے ہو۔ جس حالت میں ہم پانچ سَو روپیہ نقد دینا کرتے ہیں ٹوبنو لکھ دیتے ہیں رجسٹری کرا دیتے ہیں تو پھر تمہارا وید بھی اگر کچھ چیز ہے تو کس دن کے واسطے رکھا ہوا ہے دن بیس دن کی مہلت لے لو دیانند کو اپنا مددگار بنا لو ہم کو وہ احکام نکال دو جو ہم نیچے فرقان مجید سے نکال کر لکھیں گے یا یہ اقرار کرو کہ یہ احکام ہمارے نزدیک ناجائز ہیں تب پھر اُن کے ناجائز ہونے کا نمبر وار وید سے حوالہ ضرور دو۔ غرض تم ہمارے ہاتھ سے کہاں بھاگ سکتے ہو اور یہ جو تم محض شرارت سے بارادہ توہین حضرت خاتم الانبیاء کی نسبت بدزبانی کرتے ہو یہ محض تمہاری بداصلی ہے اپنے پرچہ میں بھی تم نے ایسی ایسی اہانت سب پیغمبروں کی نسبت لکھی ہے ہم کو خدا نے یہ شرف بخشا ہے کہ ہم سب پیغمبروں کی تعظیم کرتے ہیں اور جیسا کہ خدا نے ہم کو فرمایا ہے نجات سب مخلوقات کی اسلام میں سمجھتے ہیں تم کو اگر حضرت خاتم الانبیاء پر کچھ اعتراض ہے تو زبان تہذیب سے وہ اعتراض جو سب سے بھاری ہو تحریر کر کے پیش کرو ہم تمسک لکھ دیتے ہیں کہ اگر وہ اعتراض تمہارا صحیح ہوا تو ہزار روپیہ ہم تم کو دے دیں گے اور تم ایک تو نموں لکھ دو کہ اگر وہ اعتراض جھوٹا نکلا تو سَو روپیہ بطور حرجانہ تم ہم کو دو گے اور اب اگرہماری یہ تحریر سن کر چپ ہو جاؤ اور اس شرط پر بحث شروع نہ کرو تو ہر ایک منصف سمجھ جائے گا کہ وہ سب توہین تم نے بے ایمانی سے کی ہے۔ اکثر لوگوں کا اکثر قاعدہ ہے کہ آفتاب پر تھوکتے ہو اور بجھا ہوا چراغ لے بیٹھے ہو دنیا کو بڑی چیز سمجھ رکھا ہے کہ موت سے ڈرتے نہیں۔ ورنہ ایسے آفتاب